روپے کی قدر کم ترین سطح کے نزدیک آگئی، انٹربینک میں ڈالر 1.09 روپے مہنگا

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2022
ظفر پراچا نے حکومت سے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
ظفر پراچا نے حکومت سے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جب انٹربینک مارکیٹ میں صبح تجارت کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید ایک روپے 9 پیسے گر گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق صبح 11 بج کر 45 منٹ پر مقامی کرنسی 239 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی، گزشتہ روز 237.91 روپے پر بند ہونے کے بعد یہ آج 0.45 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔

یہ کمی روپے کو اس کی قدر میں 28 جولائی کو 239 روپے 94 پیسے کی اب تک کی کم ترین سطح کے نزدیک لے آئی ہے۔

جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچا نے روپے کی گراوٹ کا ذمہ دار بینکوں کی قیاس آرائیوں کو ٹھہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2 ماہ میں ایک سال کا منافع کما لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 60 پیسے کی کمی

انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ چند ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف اقدامات کے بجائے بینکوں کے خلاف کارروائی کرے۔

ظفر پراچا نے حکومت سے افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے غیر ملکی ذخائر اور محصولات کو کھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں ڈالر کی کمی ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن نے فروخت ہونے والے ڈالر کی مقدار کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں نرخوں کے فرق میں اضافہ روکنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض کے اجرا کے بعد سعودی عرب نے ایک سال کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرضے کا اعلان کیا اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا کہ وہ غذائی تحفظ، تعلیم اور بحالی کے پروگرام پر کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں ریکارڈ بہتری، انٹر بینک میں ڈالر 9 روپے 59 پیسے سستا ہوگیا

انہوں نے کہا کہ اس مثبت پیش رفت کے تناظر میں ہم توقع کرتے ہیں کہ روپے کی قدر میں اضافہ شروع ہو جائے گا، اس امید کو اسٹیٹ بینک کے مضبوط کنٹرول اور فعال اقدامات سے تقویت ملی ہے۔

چیف ایگزیکٹو الفا بیٹا کور خرم شہزاد نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی مضبوطی کے باعث روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سیلاب کے سبب اہم فصلوں کی بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے زراعت اور خوراک کے شعبے میں زیادہ درآمدات نے روپے پر مزید دباؤ ڈالا ہے‘۔

دریں اثنا صدر کراچی چیمبر آف کامرس ادریس میمن نے ڈالر کی قیمت آئے روز بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی خام مال کی لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے برآمدات مہنگی ہوں گی، اس کے منفی اثرات برآمدات کے اہداف کو متاثر کریں گے اور عالمی مسابقت میں ہم پیچھے رہ جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کا ریکارڈز بنانے کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں 207 روپے پر پہنچ گیا

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل فوری طور پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لیے اجلاس طلب کریں، بڑھتا تجارتی خسارہ ہماری مشکلات مزید بڑھا دے گا، درآمدات کو کم کرنے کے لیے جامع پالیسی بنانا ہوگی، ڈالر کی قیمت کو ایک سطح پر روکنا ہوگا۔

واضح رہے کہ روپیہ 2 ستمبر سے مسلسل خسارے کا شکار ہے، مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یکم جولائی سے روپے کی قدر میں 13.9 فیصد یا 33 روپے کی کمی ہوئی ہے۔

گزشتہ 52 ہفتوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 29.17 فیصد کی کمی ہوئی ہے، یہ 28 جولائی کو 239 روپے 94 پیسے کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں