سائفر سے متعلق عمران خان کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
ایف آئی اے کے اراکین کے علاوہ ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں — فوٹو: ایف آئی اے ویب سائٹ
ایف آئی اے کے اراکین کے علاوہ ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں — فوٹو: ایف آئی اے ویب سائٹ

حکومت نے سائفر سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان کی آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انکوائری ٹیم تشکیل دے دی۔

ایف آئی اے کی جانب سے اعلامیے کے مطابق تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے کے 5 اراکین شامل ہیں جس کے ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون کے سربراہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی

ان اراکین کے علاوہ ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم عمران خان، شاہ محمود قریشی، اعظم خان کو طلب بھی کرے گی اور تحقیقات کے بعد رپورٹ کابینہ میں پیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سفارتی سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی۔

وفاقی کابینہ نے یکم اکتوبر کو ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سائفر آڈیو لیکس: کابینہ نے عمران خان و ساتھیوں کےخلاف قانونی کارروائی کی منظوری دے دی

گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی تھی جس میں وفاقی وزرا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان شامل ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے، اس کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل اور کابینہ سیکریٹری شامل ہیں۔

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، آئی ایس آئی اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تکنیکی ماہرین بھی اس تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: 'سائفر سے صرف کھیلنا ہے'، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک

یہ کمیٹی وزیر اعظم آفس میں سائبر سیکیورٹی بریچ کا جائزہ لے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس معاملے پر 7 دنوں کے اندر تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے۔

آڈیو لیکس

خیال رہے کہ 25 ستمبر کو ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں سنا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ایک نامعلوم عہدیدار کے ساتھ ایک توانائی منصوبے کے لیے بھارتی مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے امکان پر بات کر رہے تھے جو کہ ان کی بھتیجی مریم نواز کے داماد کی خواہش تھی۔

بعد ازاں، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق مزید ریکارڈنگز منظر عام پر آئی تھیں، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے'، عمران خان کی مبینہ سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

28 ستمبر کو عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔

آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔‘

30 ستمبر کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے ایک اور مبینہ آڈیو بھی لیک ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: سائفر پر تو ابھی میں نے کھیلا ہی نہیں، مبینہ آڈیو لیک پر عمران خان کا ردعمل

منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا گیا کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں