ممنوعہ فنڈنگ کیس: عدالت نے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
پی ٹی آئی رہنما کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا —فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی رہنما کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا —فائل/فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی مقامی عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر لاہور کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

عدالت میں سماعت کے دوران ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔

ایف آئی اے کے وکیل منعم بشیر چوہدری نے کہا کہ ملزم سے تفتیش ابھی جاری ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ ملزم تو مان رہا ہے کہ پیسے آئے ہیں اور انصاف ٹرسٹ کو دیے گئے ہیں تو ایف آئی اے نے اب تک کیا تفتیش کی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کے وکیل نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزم نے ایف آئی اے سے تفتیش میں مکمل تعاون کیا ہے اور ان سے کچھ برآمد ہونا باقی نہیں ہے۔

انہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرے۔

عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد ایف آئی اے کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حامد زمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کی گرفتاری

واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو لاہور کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے حامد زمان کے وکیل خواجہ حارث اور ایف آئی اے کے وکیل منعم بشیر چوہدری کا مؤقف سننے کے بعد حامد زمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔

عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا تھا کہ حامد زمان کو پیر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے 7 اکتوبر کو پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اسلام آباد، طارق شفیع اور لاہور سے حامد زمان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے حراست میں لیا تھا۔

ایف آئی اے لاہور نے بیان میں کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ درج کرکے، انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو وارث روڈ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما پر ایف آئی اے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے رقوم کی غیر قانونی منتقلی ہوئی اور انہوں نے انصاف ٹرسٹ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ کھول رکھا تھا، جس میں 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر منتقل ہوئے۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہی الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں حامد زمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

مزید بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق حامد زمان اور طارق شفیع پر ابراج کے بانی عارف مسعود نقوی کے ساتھی ہونے کا الزام ہے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ عارف نقوی نے ابراج گروپ اور بیرون ملک اس کی ذیلی کمپنیوں کے فنڈز سے 9.1 ارب روپے فارن ٹیلیگرافک ٹرانسفر (ایف ٹی ٹیز) کے ذریعے امن فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹس میں منی ٹریل بتائے بغیر منتقل کیا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ حامد زمان انصاف ٹرسٹ کا جنرل سیکریٹری تھا اور یہ ٹرسٹ بوگس اور پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا تاثر پیدا کرنا تھا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے کے مقدمات

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایف آئی اے نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصدر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کو انکوائری میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 اگست کو سنایا گیا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ​​ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں