راولپنڈی: رانا ثنااللہ کی وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست اعتراض کے ساتھ واپس

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2022
رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ نے درخواست دائر کی — فائل فوٹو: اے پی پی
رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ نے درخواست دائر کی — فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست راولپنڈی کی مقامی عدالت نے اعتراض لگا کر واپس کردی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ کی قانونی ٹیم نے درخواست دائر کی۔

راولپنڈی کے سینئر سول جج کی عدالت میں وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ رانا ثنااللہ وزیر داخلہ ہیں جو کہیں بھی جان بوجھ کر روپوش نہیں، تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ رانا ثنااللہ روپوش ہیں جو کہ غلط بیانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کا اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جاری کردہ وارنٹ میں فیصل آباد کا پتا ہے، رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کیے جائیں، فوجداری سیکشن 76 کے تحت عدالت تفتیشی افسر کو ضمانتی مچلکے وصول کرنے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی وکلا کی ٹیم نے درخواست میں کہا کہ وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن ٹیم نے غلط بیانی سے حاصل کیے، اس لیے وارنٹ گرفتاری آرڈر واپس لے کر تفتیشی کو ضمانتی مچلکے وصول کرنے کا حکم دیا جائے۔

وکلا نے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جاری کردہ وارنٹ گرفتاری منسوخ کر کے مچلکے داخل کرنے کا حکم دے۔

درخواست کا جائزہ لینے کے بعد سینئر سول جج نے مسلم لیگ (ن ) کی قانونی ٹیم کی درخواست اعتراض کے ساتھ واپس کردی۔

مزید پڑھیں: وزیر داخلہ کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست مسترد، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

وزیر داخلہ کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیے کہ میں علاقہ مجسٹریٹ نہیں، سینئر سول جج ہوں، وارنٹ کی منسوخی کا اختیار اینٹی کرپشن کورٹ کو حاصل ہے۔

درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے عدالت نے قانونی ٹیم کو حکم دیا کہ آپ طریقہ کار کے مطابق ملزم رانا ثنااللہ کا وکالت نامہ ساتھ لگا کر درخواست دائر کریں جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی وکلا کی ٹیم عدالت سے واپس روانہ ہوگئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنااللہ نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر جعل سازی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ تھا جب کہ اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی کی سول عدالت نے کرپشن کیس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ‘اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جعل سازی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے سیاسی آقاؤں اور عمرانی فتنے کا آلہ کار بن کر 4 سالہ پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعل سازی کی ہے، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے حقائق کو جان بوجھ کر چھپایا، عدالت سے دھوکا دہی کی اور گمراہ کرکے وارنٹ حاصل کیے’۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے کہا کہ ‘یہ حرکت وفاقی حکومت پر مہم جوئی کی مذموم سازش ہے تاکہ عمرانی فتنے کے لیے کچھ ریلیف حاصل کیا جاسکے، ریکارڈ میں جعل سازی کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، مقدمے میں جعل سازی اور دھوکا دہی کے تمام ابتدائی ثبوت حاصل کرلیے گئے ہیں، دھوکا دہی، جعل سازی اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ پر معزز عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنااللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں‘۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ تفتیشی دفتر کا دعویٰ درست ہے لہٰذا اسے قبول کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں‘۔

اس سے قبل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان کے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے اینٹی کرپشن ٹیم تھانے آئی تو ان سے کاغذات وصول کیے جائیں گے‘۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ٹیم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ تعمیل کے لیے ریکارڈ مہیا کرے تاکہ قانون کے مطابق عمل کیا جاسکے‘۔

یاد رہے کہ ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنااللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں