اینٹی کرپشن انکوائری: وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری معطل

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2022
لاہور ہائی کورٹ نے17 اکتوبر کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز
لاہور ہائی کورٹ نے17 اکتوبر کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹوں کی انتہائی معمولی قیمت پر خریداری سے متعلق کیس میں کارروائی سے روک دیا۔

واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس کی تعمیل کے لیے پنجاب پولیس نے کوشش کی جس کے 2 روز بعد محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے راولپنڈی کی سول عدالت سے رانا ثنااللہ کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی تھی، جسے عدالت سے مسترد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا دوبارہ حکم دیا تھا۔

10 اکتوبر کو وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کے لیے آنے والی محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن اسلام آباد سے خالی ہاتھ واپس لوٹی تھی، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹیم نے کیس میں ریکارڈ پیش کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: رانا ثنااللہ کی وارنٹ گرفتاری واپس لینے کی درخواست اعتراض کے ساتھ واپس

بعد ازاں رانا ثنااللہ نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب پر جعل سازی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جعل سازی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت سے دھوکا دہی کی اور گمراہ کرکے وارنٹ حاصل کیے، ریکارڈ میں جعل سازی کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے'۔

آج وزیر داخلہ کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے کی۔

عدالت عالیہ نے درخواست منظور کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو وارنٹ گرفتاری پر کارروائی سے روکتے ہوئے محکمہ انسداد بدعنوانی کے حکام کو نوٹس جاری کیے اور کیس کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کا اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

عدالت کی جانب سے حکم میں وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے اور اس سلسلے میں کارروائی سے بھی روک دیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے17 اکتوبر کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

کیس کا پس منظر

8 اکتوبر کو راولپنڈی کی سول عدالت نے وزیر داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، سینئر سول جج غلام اکبر کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ’رانا ثنااللہ کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے اور ان کی گرفتاری مقدمے میں ضروری ہے، لہٰذا ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست مسترد، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

یاد رہے کہ ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کہا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن انکوائری میں حاضر نہ ہونے پر جاری ہوئے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مقدمہ نمبر 20/19 میں جاری ہوئے ہیں، عدالت کی جانب سے رانا ثنااللہ کو گرفتار کر کے اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انسداد کرپشن بریگیڈیئر(ر) مصدق عباسی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا کہ2017 میں بسم اللہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا افتتاح کیا گیا جبکہ 2018 میں سوسائٹی کو اجازت ملی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سوسائٹی میں رانا ثنااللہ کو دو پلاٹ بطور رشوت دیے گئے، 2019 میں رانا ثنااللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں رانا ثنااللہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

مشیر وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں اقرار نامہ بھیجا تھا کہ 2018 کی رجسٹری میں جو لکھا وہ غلط تھا لہٰذا ان کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کو 6 تاریخ کو طلب کیا گیا تھا مگر پیش نہیں ہوئے۔

بریگیڈیئر مصدق عباسی نے کہا تھا کہ عدالت سے ہم نے وارنٹ لے لیا ہے اور ہماری ٹیم اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں موجود ہے، دیکھتے ہیں پولیس عدالت کا حکم مانتی ہے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں