کراچی: جماعت اسلامی کا بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2022
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم مشاورت کرکے ایک بہت بڑی تحریک چلائیں گے — فوٹو: جماعت اسلامی / فیس بک
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم مشاورت کرکے ایک بہت بڑی تحریک چلائیں گے — فوٹو: جماعت اسلامی / فیس بک

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کریں گے، ہمارے پاس ایک ہی قانونی راستہ ہے کہ ہم عدالت عظمیٰ کے پاس جائیں۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی ہونے پر ردعمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر صاحب، آپ کی پوزیشن یہ نہیں ہے کہ آپ ان سے پوچھیں کہ آپ کو الیکشن کروانا ہے یا نہیں، آپ کو آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ آرمی، ایف سی، پولیس اور پورے پاکستان کے کسی بھی ادارے کو الیکشن کے انعقاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، یہ اختیار آئین پاکستان چیف الیکشن کمشنر کو دیتا ہے۔

'آپ پیپلز پارٹی، سندھ حکومت کے سہولت کار بن جاتے ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ آپ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے سہولت کار بن جاتے ہیں، آپ ان لوگوں کے سہولت کار بن جاتے ہیں جو لوگوں کو بااختیار نہیں بنانا چاہتے، کراچی کے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں، آپ بجائے اپنا اختیار استعمال کریں، ان اداروں سے پوچھتے رہیں گے، اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک کمزور چیف الیکشن کمشنر ہیں، آپ اپنی آئینی پوزیشن سے واقف نہیں ہیں، آپ کو تو استعفیٰ دے دینا چاہیے، آپ نے تیسری مرتبہ یہ حرکت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کا تیسری مرتبہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ آپ کہتے رہتے ہیں کہ الیکشن کروائیں گے لیکن جب الیکشن منعقد کروانے کا وقت آتا ہے اور تین، چار دن رہ جاتے ہیں تو آپ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے سہولت کار بن جاتے ہیں، اس لیے کراچی کے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، اب ان سڑکوں کے لیے ورلڈ بینک کے آئے ہوئے 14 ارب روپے سے حساب بنا لیا، یہ خیرات نہیں ہوتی، ہم اس کا قرض ادا کرتے ہیں، ہر چیز پر ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان ٹیکسوں سے حکومت کا نظام چلتا ہے، اس کا بجٹ مافیا ہڑپ کر جائے، اس لیے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرو کہ 15 ارب روپے بھی انجوائے کرو، امداد کے پیسے بھی انجوائے کرو۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 14 سال کا 5 ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے وہ بھی ہڑپ کر جاؤ، مجھے افسوس ہے کہ کتنا کھائیں گے یہ اور کیا اپنی قبر میں لے کر جائیں گے، ان کی ہوس ختم نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں پریشانی ہے کہ اگر بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے اور جیسا کہ شہر کراچی کی ویو ہے کہ ہر آدمی کہتا ہے کہ جماعت اسلامی کا میئر آنا چاہیے، سروے کروائے ہوں گے تب ہی تو انہیں پریشانی ہے۔

'ایم کیو ایم کو خوش کرنے کے لیے انتخابات ملتوی کیے'

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ادارہ نور حق میں آکر اعلان کیا تھا کہ ہم معاہدے کے مطابق عمل کریں گے، کام شروع کیا، پھر آپ کی گود میں ایم کیو ایم آکر بیٹھ گئی، اسے خوش کرنے کے لیے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کر رہے ہیں اور اختیارات بھی نہیں دے رہے، ہمیں کسی صورت یہ قابل قبول نہیں ہے، حکومت سندھ کا یہ رویہ کراچی دشمن اور جمہوریت دشمن رویہ ہے، کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ ایک شہر کا انتخاب نہیں کروا سکتے، خدانخواستہ کوئی آفت آگئی تو آپ کیا کریں گے؟ آپ کہتے ہیں کہ فوجی اہلکار سرحدوں پر موجود ہیں، اللہ نے کرے کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی، ابھی تو بھارتی ٹیم کو پاکستان آنے کی دعوتیں دی جارہی ہیں، اس وقت آرمی کو کیوں نہیں بلایا جاسکتا؟

ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ رینجرز رسپانس ٹیم میں تو ہوگی لیکن وہ ہم اسٹیشن پر نہیں بٹھا سکتے، یہ کونسی منطق ہے؟ سیدھی سیدھی بات ہے کہ انتخاب نہیں کروانا چاہتے، سب ملے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی کرنے کا فیصلہ

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے فوج و پولیس کی تعیناتی کی ہدایات ہی جاری نہیں کی، آپ تو ان سے پوچھ رہے ہیں، اگر آپ کے اندر اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ پاکستان کے اداروں کو ہدایت نہیں کرسکتے تو آپ اس آئینی پوزیشن پر کیوں بیٹھے ہیں؟ مستعفی ہوں، ہماری جان چھوڑیں، کوئی باہمت آدمی آئے اور لوگوں کا بنیادی جمہوری حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست جمع کروائی ہوئی ہے کہ 23 اکتوبر کو لازمی انتخابات کروائے جائیں، 23 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کروانے کے حوالے سے سماعت کی تاریخ کے لیے 25 اکتوبر کے لیےنوٹس جاری کیے گئے، لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کریں گے، ہمارے پاس ایک ہی قانونی راستہ ہے کہ ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس جائیں اور ویسے چیف جسٹس آف پاکستان کو تو ازخود نوٹس لینا چاہیے۔

'ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے'

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کے 88 فیصد لوگ ضمنی انتخابات میں نہیں نکلے، کراچی کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات چاہئیں، اس لیے ہم سپریم کورٹ جارہے ہیں، اور جمعرات کو شہر بھر کے مختلف مقامات پر احتجاج کریں گے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ بھاگیں گے ہم ان کے پیچھے پیچھے جائیں گے، ان سے انتخابات کروائیں گے اور اپنا مینڈیٹ حاصل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مشاورت کرکے ایک بہت بڑی تحریک چلائیں گے، یہ ظالم کراچی کو سانس نہیں لینے دے رہے، یہ ہماری بقا اور نوجوانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے، اب ہم بہت بڑی تحریک چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس فائل کریں گے، سڑکوں پر اپنا جمہوری حق استعمال کریں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سندھ حکومت کی 7 اضلاع میں 23 اکتوبر کے بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی تیسری درخواست پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی کر دیے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ آج الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے سینئر حکام کے علاوہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکر نے بھی شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں