اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس وقت دنیا بھر کے والدین اپنے بچوں کو کچھ وقت بہلانے کے لیے اسمارٹ موبائل یا کمپیوٹر ٹیبلیٹ دے دیتے ہیں تاکہ اس دوران والدین کچھ اور کام بھی کرلیں۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ دنیا بھر کے والدین کام کرنے کے دوران بچوں کی جانب سے تنگ کرنے سے بچنے کے دوران انہیں اسمارٹ ڈیوائسز دیتے ہیں تاکہ بچوں کا دل بہلا رہے اور والدین اپنا کام کرلیں۔

اگرچہ اس میں والدین کی کوئی بری نیت نہیں ہوتی، وہ صرف بچوں کا خیال دوسری جانب کرکے کام کرنے کا سوچتے ہیں لیکن ماہرین اطفال کے مطابق ایسے اعمال سے بچے موبائل فون اور اسکرینز کے عادی بن رہے ہیں۔

اس وقت دنیا بھر کے تمام ممالک میں بڑھتی عمر کے بچوں کے علاوہ کم سن بچوں کی بہت بڑی تعداد سونے سے قبل بسترے پر موبائل فون کے ساتھ کافی وقت گزار رہی ہے، جسے ماہرین اطفال نے خطرناک قرار دیا ہے۔

دنیا بھر میں بچوں کو سلانے کے لیے والدین انہیں موبائل فون دے دیتے ہیں اور بچے نیند کرنے سے قبل 30 سے 60 منٹ تک انتہائی قریب سے موبائل فون دیکھتے ہیں جو کہ ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق کم سن اور بڑھتی عمر کے بچوں کی جانب سے کافی دیر تک موبائل اور دیگر اسمارٹ اسکرینز پر وقت گزارنے سے ان کے عصبی نظام پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے جب کہ ان میں ہارمونز کی خرابی کے باعث وہ موٹاپے کا شکار بھی بن سکتے ہیں۔

اسمارٹ اسکرینز اور موبائلز کا زیادہ استعمال کم سن اور کم عمر بچوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور ان کے زیادہ استعمال سے چڑچڑاپن، تنہائی کے عادی ہونے، باتوں کو چھپانے اور خفیہ رکھنے سمیت ان کے وزن میں اضافہ بھی ہوسکتا اور ان کی بینائی اور یادداشت پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

لیکن اہم سوال یہ ہے کہ والدین کس طرح یہ بات نوٹ کریں کہ ان کے بچے موبائل فون یا اسمارٹ اسکرین کے عادی بن چکے ہیں؟

اس حوالے سے ماہرین صحت اور ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ چند ایسی نشانیاں اور علامات ہیں جو اس بات کو صاف ظاہر کرتی ہیں کہ بچے موبائل فون یا اسمارٹ اسکرین کے عادی بن چکے ہیں۔

ماہرین اطفال کے مطابق بچوں میں چڑچڑے پن کی شکایات، نیند آنے میں مشکلات، تنہائی میں بیٹھنے، کھیلنے اور اہل خانہ سے دور رہنے، غصہ کرنے اور موبائل فون یا اسکرین کے دستیاب نہ ہونے پر بدتمیزی کرنے یا غصہ کرنے جیسی نشانیاں شامل ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق جب بھی والدین اپنے بچوں مندرجہ بالا نشانیاں دیکھیں، وہ بچوں پر خصوصی توجہ دے کر ان کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں، ان سے باتیں، ان سے جسمانی کام کرنے کو کہیں اور انہیں ایسا تاثر دینے کی کوشش کریں، جیسے والدین ہر وقت ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں