ہفتہ وار مہنگائی کی شرح معمولی کمی کے بعد 29.24 فیصد پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
ایس پی آئی کے مطابق اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی — فائل/فوٹو: ڈان
ایس پی آئی کے مطابق اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی — فائل/فوٹو: ڈان

وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کی پیمائش میں 10 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملک میں سال بہ سال مہنگائی کی شرح معمولی کمی کے بعد 29.24 فیصد پر آگئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق ایس پی آئی میں سالانہ بنیاد پر افراط زر کی شرح یکم ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 45.5 فیصد کی انتہا سے گر کر کچھ وقت کے دوران کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 26.6 فیصد تک پہنچ گئی

مزید بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے سال بہ سال مہنگائی 30.6 فیصد بتائی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک کے تازہ دستاویزات میں دکھایا گیا تھا کہ مہنگائی کی شرح ہفتہ بہ ہفتہ 0.74 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جو گزشتہ ہفتے 0.53 فیصد تھی اور 27 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں ریکارڈ 41.13 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 مارکیٹوں سے سروے کی بنیاد پر 51 بنیادی اشیا کی نگرانی کرتا ہے، رواں ہفتے جائزے کے دوران 51 میں سے 22 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 14 میں کمی اور 15 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

ہفتہ بہ ہفتہ قیمتوں میں اضافہ

  • پیاز: 27.16 فیصد
  • آلو: 5.31 فیصد
  • لیپٹن ٹی: 4.62 فیصد
  • کیلا: 4.38 فیصد
  • چینی: 3.6 فیصد

ہفتہ بہ ہفتہ قیمتوں میں کمی

  • ٹماٹر: 6.37 فیصد
  • دال چنا: 2.02 فیصد
  • دال مسور: 1.5 فیصد
  • دال مونگ: 0.9 فیصد
  • خوردنی تیل 5 لیٹر: 0.89 فیصد

سال بہ سال اضافہ

  • پیاز: 292.3 فیصد
  • دال چنا: 59.69 فیصد
  • دال مونگ: 54.66 فیصد
  • کیلا: 52.18 فیصد
  • لیپٹن چائے: 50.39 فیصد

سال بہ سال قیمتوں میں کمی

  • چلی پاؤڈر: 41.85 فیصد
  • چینی: 8.9 فیصد
  • گُڑ: 6.87 فیصد
  • ایل پی جی: 0.25 فیصد

رپورٹ کے مطابق سی پی آئی کی سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اکتوبر میں سال بہ سال 26.6 فیصد اضافہ ہوا، جو ستمبر میں 23.2 فیصد پر آگئی تھی جبکہ اگست میں 49 سال کی بلند ترین شرح 27.3 فیصد پر پہنچی تھی کیونکہ ملک میں غذائی اجناس اور ٹرانسپورٹ کے قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی معمولی کمی کے بعد 23.18 فیصد ہوگئی

دوسری جانب مرکزی بینک نے مہنگائی میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی روکنے کے لیے زری پالیسی سخت کردی تھی جہاں اسٹیٹ بینک نے ستمبر 2021 سے پالیسی ریٹ میں 800 بی پی ایس اضافے کے ساتھ 15 فیصد کردیا ہے، جو 2008 میں ہونے والی عالمی کساد بازاری کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سبزیوں خاص طور پر پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سیلاب سے کھڑی فصلوں کو پہنچنے والا نقصان ہے اور بجلی کی قیمت میں بدترین اضافے نے حالیہ ہفتوں میں مہنگائی کو مزید بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں