بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت کا راجیو گاندھی کے قاتلوں کو رہا کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
2014 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت نے 3 قاتلوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
2014 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت نے 3 قاتلوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے جرم میں قید 6 افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 1991 میں بھارتی ریاست تامل ناڈو میں انتخابی ریلی کے دوران خاتون نے خودکش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 46 سالہ راجیو گاندھی ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بم دھماکا سری لنکا کے مسلح علیحدگی پسند گروپ لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام (ایل ٹی ٹی ای) کی جانب سے کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راجیو گاندھی قتل کیس کا مجرم 30 سال بعد رہا

بھارتی سپریم کورٹ نے بتایا کہ مجرموں کو جیل میں تسلی بخش رویے کی وجہ سے رہا کیا جارہا ہے اور انہوں نے 3 دہائیوں سے زیادہ وقت جیل میں گزارا ہے۔

2014 میں بھارت کی اعلیٰ عدالت نے 3 قاتلوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا، 6 لوگ اب بھی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

مئی 2018 میں بھی عدالت نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے جرم میں 30 سال سے جیل میں قید مجرم اے جی پیراریوالن کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

اکتوبر 1984 میں اپنی والدہ اور سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد راجیو، بھارت کے سب سے پہلے کم عمر وزیر اعظم بنے تھے۔

کانگریس کی جماعت کا بھارت کی سیاست میں برسوں غلبہ رہا، راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی اب بھی تنظیم میں انتہائی طاقتور ہیں جبکہ ان کا بیٹا راہول گاندھی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اہم سیاسی حریف سمجھتا ہے۔

راجیو گاندھی کے قتل کو بڑے پیمانے پر اس ردعمل کے طورپر دیکھا گیا تھا کہ انہوں نے سری لنکا میں تامل باغیوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے 1987 میں بھارتی فورسز کو بھیجا تھا۔

مزید پڑھیں: راجیو گاندھی قتل کے سات مجرموں کی رہائی کا فیصلہ

باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ایک ہزار سے زیادہ اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔

مجرموں کی رہائی پر بھارت میں بہت زیادہ بحث و مباحثہ جاری ہے، گانگریس نے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘مکمل طور پر ناقابل قبول’ اور ‘بالکل غلط’ قرار دیا ہے۔

کانگریس کے سینئر رکن جے رام رمیش نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بھارت کے جذبے سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

تاہم بھارت میں بھی تامل کی نمایاں آبادی ہے اور تامل ناڈو کی حکومت متعدد بار مجرمان کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

رواں برس تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالین نے ایک تصویر ٹوئٹ کی تھی جس میں وہ چنئی میں اے جی پیراریوالن کی رہائی کے بعد انہیں گلے لگا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: راجیو گاندھی کی قاتلہ 28 سال بعد 30 روز کے پے رول پر رہا

راجیو گاندھی کے بیٹے نے حالیہ برسوں میں اس حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے اور ان کی بہن پریانکا نے کس طرح اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا ہے۔

بھارتی اخبار 'انڈین ایکسپریس' نے 2018 میں راہول گاندھی کا بیان جاری کیا تھا کہ ہم لوگ حالیہ سالوں میں بہت زیادہ تکلیف اور غصے میں تھے، لیکن اس کے بعد سے انہوں نے مجرمان کو معاف کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں