ارشد شریف قتل کیس: نواز شریف پر الزام لگانے والے شخص کا بیان آج قلمبند ہوگا

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2022
تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف، عمران خان پر قاتلانہ حملے اور صحافی ارشد شریف کے قتل کا منصوبہ بنانے میں ملوث ہیں — فائل فوٹو: ٹوئٹر
تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف، عمران خان پر قاتلانہ حملے اور صحافی ارشد شریف کے قتل کا منصوبہ بنانے میں ملوث ہیں — فائل فوٹو: ٹوئٹر

معروف صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ٹیم (جے آئی ٹی) سابق وزیراعظم عمران خان اور صحافی کو قتل کرنے کے منصوبے میں نواز شریف کے ملوث ہونے دعویٰ کرنے والے شخص کا بیان ریکارڈ کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے متعلق ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ سید تسنیم حیدر شاہ کے وکیل نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ ان کے مؤکل کی زندگی کو لاحق خطرے کی وجہ سے وہ ذاتی طور پر تفتیش میں شامل ہونے سے قاصر ہیں۔

خیال رہے کہ کچھ دن قبل برطانیہ میں مقیم تسنیم حیدر نامی شخص نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے اور صحافی ارشد شریف کے قتل کا منصوبہ بنانے میں ملوث ہیں کیونکہ جس ملاقات میں منصوبہ بنایا گیا وہ اس میں نواز شریف کے ہمراہ موجود تھے۔

وکیل نے ای میل کے ذریعے تفتیشی ٹیم کو آگاہ کیا کہ تسنیم حیدر ویڈیو لنک کے ذریعے تفتیش میں شامل ہونے پر آمادہ ہیں۔

وکیل کی طرف سے آگاہی پر تفتیشی ٹیم آج بیان ریکارڈ کرے گی۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر اطہر واحد اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد حامد پر مشتمل دو رکنی تفتیشی ٹیم نے ایک ہفتہ قبل تسنیم حیدر شاہ کو منگل (29 نومبر) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ الزامات کے ثبوت پیش کرنے کے لیے پیش ہونے کو کہا تھا۔

تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی ارشد شریف کا موبائل اور لیپ ٹاپ لندن میں مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے سینیئر نائب صدر ناصر بٹ کے پاس ہیں۔ تاہم اس دعوے کے بعد ان سے تفتیشی ٹیم نے رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا تھا کہ ارشد شریف کو نیروبی میں ٹھہرانے والے دو بھائی وقار اور خرم احمد اس قتل میں ملوث ہیں جنہوں نے کراچی کنگز کرکٹ ٹیم کے سربراہ طارق وسیع کے کہنے پر صحافی کے ویزے کا بندوبست کیا تھا۔

خیال رہے کہ صحافی ارشد شریف کو 24 اکتوبر کو کینیا میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد کینیا کی پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ ’غلط شناخت‘ پر ارشد شریف کو گولی لگی۔

تاہم پولیس اور مقامی میڈیا کی رپورٹس میں فرق اور اعتراضات پر حکومت نے ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی تھی جس نے قتل کی تحقیقات کے لیے نیروبی کا دورہ کیا تھا۔

جے آئی ٹی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کی ابتدائی رپورٹ اگلے ہفتے تک جمع کی جائے گی۔

درین اثنا ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کے سوال پر کہا کہ ابتدائی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اگلے ہفتے عدالت میں پیش کر دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں