الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس میں گواہان پر جرح کرنے کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 2 اگست کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو جاری شوکاز نوٹس کی سماعت کے دوران درخواست دائر کی گئی۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور مسعود خان نے الیکشن کمیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹ کو مرتب کرنے والے بینک منیجر سمیت دیگر گواہان کو طلب کرکے جرح کرنے کی اجازت دی جائے۔

وکیل نے دلائل دیے کہ بینک منیجر سے پوچھا جائے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹ کیسے تیار کی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے یہ بینک اسٹیٹمنٹ کیسے موصول ہوئیں؟

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو طلب کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے شوکاز نوٹس کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ تحقیقات کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور پی ٹی آئی 4 سال تک اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے اور 8 سال تک الیکشن کمیشن کے سامنے اس کا حصہ تھی اور اس دوران کسی نے بھی گواہ کے جرح کا مطالبہ نہیں کیا۔

دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست میں ایف آئی اے کو کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

ممنوعہ فنڈنگ ​​سے متعلق الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو ایک طرف رکھنے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو انکوائری کرنے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے خلاف درخواست گزار اکبر ایس بابر اور دیگر بھی عدالت پیش ہوئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس میان گُل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے عدالت میں دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے کیس میں وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف ملک بھر میں 185 مقدمات درج کیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے وکیل کو جلد از جلد دلائل مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ پی ٹی آئی کے وکیل دلائل دینے میں کافی وقت لگا رہے ہیں اور اس طرح یہ سماعت آئندہ سال جون میں مکمل ہوسکے گی۔

بینچ نے وکیل کو اپنے دلائل مکمل کرنے کے لیے کچھ گھنٹوں کا وقت دیا اور بعد ازاں سماعت 10 جنوری 2023 تک ملتوی کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں