’امریکا مشکل معاشی صورتحال میں پاکستان کی مدد کرے گا‘

اپ ڈیٹ 10 فروری 2023
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے — تصویر: ٹوئٹر
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے — تصویر: ٹوئٹر

امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے کہا ہے کہ امریکا کی اولین ترجیح پاکستان کو ’بلاشبہ چیلنجنگ‘ معاشی صورتحال سے نمٹنے میں مدد دینا ہے۔

واشنگٹن میں ڈان کے ساتھ ایک انٹرویو میں ڈیرک شولے نے دہشت گردوں سے لڑائی میں اسلام آباد کی مدد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، جنہوں نے حال ہی میں پشاور کے پولیس لائنز کمپاؤنڈ میں ایک مسجد کے اندر 80 سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا۔

ڈیرک شولے جو کہ امریکی وزیر خارجہ کے لیے خصوصی سفارتی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں، آئندہ ہفتے اسلام آباد میں متعدد معاملات پر بات چیت کرنے والے ہیں۔

سینئر امریکی سفارت کار سے جب پوچھا گیا کہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست آئٹم کیا ہوگا تو انہوں نے کہا کہ امریکا کے لیے، یہ اس بارے میں ہے کہ ہم کس طرح شراکت داری کو مزید گہرا اور پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ وہ بلاشبہ چیلنجنگ اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب بھی سیلاب سے اور ’ابھرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے خطرے‘ سے نمٹ رہا ہے، جس نے صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے۔

ڈیرک شولے نے نشاندہی کی کہ امریکا اور پاکستان پہلے ہی افغان جنگ کے دوران منقطع ہونے ہوجانے والے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہے تھے اور کابل سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد جلد ہی ان میں بہتری آنا شروع ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے (ٹیفا) کے مذاکرات فروری کے آخری ہفتے میں واشنگٹن میں ہوں گے لہٰذا میرے واپس آنے کے ایک ہفتے بعد اور ہم اگلے ماہ انسداد دہشت گردی کی بات چیت بھی کریں گے’۔

خیال رہے کہ پاکستان اور امریکا نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے جون 2003 میں ٹیفا پر دستخط کیے تھے، مارچ 2022 میں، انہوں نے سامان اور خدمات دونوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ٹیفا کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

انسداد دہشت گردی مذاکرات آئندہ ماہ اسلام آباد میں ہو سکتے ہے، جس میں کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش جیسے گروپوں پر توجہ مرکوز رہے گی جنہوں نے ایک بار پھر خطے میں اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔

ڈیرک شولے نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ ’امریکا اپنے قومی مفادات اور دنیا میں اس کی اہمیت کی وجہ سے اپنی توجہ جنوبی ایشیا پر مرکوز کر رہا ہے‘۔

گزشتہ ہفتے محکمہ خارجہ کی ایک عہدیدار وکٹوریا نیولینڈ نے بھارت، سری لنکا اور نیپال کا دورہ کیا تھا اور اب ڈیرک شولے بنگلہ دیش اور پاکستان جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ پورے خطے میں مضبوط تعلقات کی ہماری خواہش کا اشارہ ہے، ہم خطے کے ممالک کو اہمیت دیتے ہیں، ہمارے مشترکہ مفادات ہیں، مشترکہ چیلنجز ہیں جن کا ہمیں مل کر مقابلہ کرنے کی کوشش کرنی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں وہ پاکستانی حکام سے ان کی ضروریات کے بارے میں براہ راست سنیں گے اور اس بارے میں کہ وہ امریکا اور دوسروں کی مدد کے لیے کیا تلاش کر سکتے ہیں اور وہاں ان کے اتحادی کیسے مددگار ہو سکتے ہیں۔

تاہم یہ دورہ ’تعلقات کی وسیع تر رفتار اور آگے بڑھنے کے راستے کے بارے میں بھی بات کرنا ہے‘۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کالعدم ٹی ٹی پی بھی امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہے، انہوں نے کہا: ’یہ بالکل ہے، امریکا کسی بھی گروپ کی جانب سے کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے اور اس طرح ہمیں یقین ہے کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردوں سے لڑنے میں مشترکہ مفاد رکھتے ہیں‘۔

انہوں نے اس مشاہدے سے بھی اتفاق کیا کہ جب بھی دہشت گردی کی سرگرمیاں شروع ہوئیں، بالآخر اس میں ’بڑا عدم استحکام، قتل و غارت گری اور امریکی مفادات پر حملے‘ ہوئے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکا خطے میں اقتصادی اور سلامتی کی صورتحال کے بارے میں فکر مند ہے، انہوں نے کہا کہ ’ہمیشہ ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے چیلنجز جن پر ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، چاہے وہ موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ اثرات ہوں، یا دیگر مسائل‘۔

تبصرے (0) بند ہیں