آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے میں میری توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2023
وزیر خزانہ ’پبلک فنانشل مینجمنٹ کی مضبوطی کے ذریعے معاشی استحکام کی بحالی‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر وزارت خزانہ
وزیر خزانہ ’پبلک فنانشل مینجمنٹ کی مضبوطی کے ذریعے معاشی استحکام کی بحالی‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے — فوٹو: ٹوئٹر وزارت خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے نویں جائزے کی تکمیل میں میرے خیال میں توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، امید ہے آنے والے چند روز میں معاہدہ ہو جائے گا۔

اسلام آباد میں ’پبلک فنانشل مینجمنٹ کی مضبوطی کے ذریعے معاشی استحکام کی بحالی‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران کی گئی معاشی بدانتظامی کے باعث 2013 سے 2018 تک حاصل کی گئی ترقی کو مکمل طور پر ریورس گیئر لگ گیا، ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2016 اور 2017 کے دوران ملک کی معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر تھی، عالمی ایجنسی نے پیش گوئی کی تھی کہ 2030 تک پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے تکلیف محسوس ہو رہی ہے کہ 2022 میں پاکستان دنیا کی معاشی فہرست میں 47 ویں نمبر ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم نویں جائزے کے عمل میں ہیں، میرے خیال میں اس میں میری توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے لیکن امید ہے آنے والے چند روز میں معاہدہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اور میری ٹیم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان تمام وعدوں اور کمٹمنٹ کو پورا کریں گے جو گزشتہ حکومت نے کی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے قرض پروگرام کی شرائط پر اتفاق کیا تھا لیکن پھر اپنے وعدوں کا احترام کرنے کے بجائے انہوں نے شرائط کی خلاف ورزی کی، اس کی وجہ سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے سمجھا کہ وعدے کسی فرد نے نہیں بلکہ ریاست پاکستان نے کیے اور اس نے وعدوں کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا واحد مکمل ہونے والا آئی ایم ایف پروگرام مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں مکمل کیا گیا تھا، مشکل معاشی حالات ورثے میں ملے، حکومت معیشت کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، تمام مشکلات پر قابو پالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے معاشی اور مالیاتی فریم ورک کی تیاری کا عمل جلد شروع کردیا جائے گا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر آنے والا بجٹ ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کی جانب ایک قدم ہوگا۔

انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ بڑے معاشی چیلنج پر غور و فکر کریں اور معیشت کی بحالی کے لیے پالیسی سفارشات اور حل تجویز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ماضی میں بھی ایسے ہی معاشی چیلنجز کا سامنا تھا لیکن ہم نے ملک کو بحران سے نکالا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں نے پاکستان کو سیاسی بحران میں دھکیل دیا، پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی وجہ سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں کفایت شعاری سے متعلق اقدامات کا اعلان کیا جن کا مقصد ملکی اخراجات پر قابو پانا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت چارٹر آف اکانومی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام تجاویز و سفارشات کا خیر مقدم کرے گی۔

اسحٰق ڈار نے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں کے اقدامات کو سراہا۔

تبصرے (0) بند ہیں