’آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر کے سبب پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیاں روکنی پڑ سکتی ہیں‘

14 مارچ 2023
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ  معطل شدہ قرض پروگرام سے فنڈز حاصل کرنے کے لیے متعدد پالیسی اقدامات نافذ کیے—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ معطل شدہ قرض پروگرام سے فنڈز حاصل کرنے کے لیے متعدد پالیسی اقدامات نافذ کیے—فائل فوٹو: رائٹرز

ایک امریکی بینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے فنڈنگ حاصل نہیں کرسکا تو اسے قرضوں کی ادائیگیاں روکنی پڑیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب واشنگٹن میں سفارتی حلقے اشارہ دے رہے ہیں کہ اسلام آباد اور آئی ایم ایف کا معاہدہ جلد ہی ہونے والا ہے۔

البتہ رپورٹ تیار کرنے والی بینک آف امریکا کی ٹیم نے کہا کہ چین، جو ایک قریبی اتحادی ہے، ملک کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے پاکستان کو بچا سکتا ہے۔

بینک کے ماہرین کی ٹیم میں اس کی ماہر معاشیات کیتھلین اوہ بھی شامل ہیں جنہوں نے لکھا کہ ’چین کے پاس قریبی مدت میں ریلیف دینے کی کنجی ہے کیونکہ یہ سب سے بڑا قرض دہندہ ہے، چین اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات کے ساتھ، چین کے اپنے دیرینہ اتحادی کو بیک اسٹاپ فراہم کرنے کے لیے سامنے آنے کی امید بڑھ رہی ہے۔

بلوم برگ نیوز ایجنسی نے ماہر اقتصادیات کیتھلین اوہ کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ ’جب تک ادائیگی جلد نہیں ہو جاتی، جمود کی حالت ناگزیر نظر آتی ہے۔“

انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد بھی یہ واضح نہیں ہے کہ ’کیا اور کب پاکستان آئی ایم ایف سے اگلی قسط وصول کر سکتا ہے‘۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے معطل شدہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام سے فنڈز حاصل کرنے کے لیے متعدد پالیسی اقدامات نافذ کیے، جن میں ٹیکسوں کی شرح، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ اور شرح سود کو 25 سال کی بلند ترین سطح تک بڑھانا شامل ہے۔

سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ چند روز میں معاہدہ ہونے کا امکان ہے، حالانکہ اس سے قبل پاکستان اس طرح کی ٹائم لائنز کو پورا نہیں کرسکا۔

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان کو جون تک تقریباً 3 ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ 4 ارب ڈالر کے رول اوور ہونے کا امکان ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں ماہ کے اوائل میں چین کے صنعتی اور کمرشل بینک کی جانب سے قرض کے رول اوور نے پاکستان پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کی، ’جس کے ذخائر صرف چند ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔‘

عالمی ریٹنگ ایجنسی، فِچ ریٹنگز نے ملک کی معاشی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ ’پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا حقیقی خطرہ موجود ہے،’جیسا کہ اسے تفویض کردہ موجودہ ریٹنگ میں اشارہ کیا گیا تھا۔

ہانگ کانگ میں مقیم فِچ کے ڈائریکٹر کرسجنیس کرسٹینز نے بلومبرگ کو بتایا کہ امکان زیادہ ہے، لیکن یہ 50 فیصد سے بھی کم ہے’۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستانی روپے نے اس سال اب تک اپنی قدر میں تقریباً 20 فیصد کمی دیکھی ہے، اگر فنڈنگ مکمل نہیں ہوتی تو یہ مکمل طور پر ممکن ہے کہ آپ کرنسی کی قدر میں مزید کمی دیکھیں گے۔

تاہم واشنگٹن میں سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان معاہدے پر دستخط کرنے کے ’حقیقتاً قریب‘ ہے اور اسے آئندہ چند روز میں حتمی شکل دی جا سکتی ہے، گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایسی ہی امیدوں کا اظہار کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے واشنگٹن کے دورے کے دوران، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہمیشہ کی طرح جاری ہیں اور ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے، اور اس غیر یقینی صورتحال کے معاشی اثرات بھی ہیں۔

انہوں نے تمام عاملی مالیاتی اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ ’ہمارے لوگوں کو ریلیف فراہم کریں، ملک کی معاشی صورتحال خاص کر نچلے طبقے کے لیے کسی تباہی سے کم نہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں