لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے سابق رکن قومی اسمبلی میاں اکرم عثمان سمیت 16 ملزمان کو پاک فوج کے کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنےکا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج عبہر گل خان نے جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث 16 ملزمان کو تحویل میں دینے کی کمانڈنگ افسر عرفان اطہر کی درخواست پر سماعت کی۔

جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے جہاں ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے کمانڈنگ افسر عرفان اطہر نے 16 ملزمان کی حراست مانگ لی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے کمانڈنگ افسر کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے سابق رکن صوبائی اسمبلی میاں اکرم عثمان سمیت 16 ملزمان کو کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گری عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن نے کمانڈر کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا، سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل 16 ملزمان کو مزید کارروائی کے لیے کمانڈنگ افسر کے حوالے کرے۔

کمانڈنگ افسر کی طرف سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران آرمی ایکٹ کے تحت 16 ملزمان 9 مئی کو جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 9 مئی کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے ملک گیر احتجاج شروع ہوگئے تھے۔

لاہور میں چند مشتعل افراد نے کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی اور فوجی تنصیبات نذر آتش کی تھیں، جس کے بعد حکومت نے فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔

20 مئی کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ ’9 مئی کے واقعات کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آئین پاکستان کے تحت قواعد کے مطابق ٹرائل کے قانونی عمل کا آغاز ہوگیا ہے‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے فیصلے کی مخالفت

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مذکورہ فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی کی مخالفت کا اپنا مؤقف دہرایا۔

بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ غیرجانب دار ٹرائل کا حق ایک آئینی حق ہے اور یہ پاکستان کے بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت کیا گیا وعدہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان میں سویلینز کے خلاف فوجی عدالتوں میں ہونے والے ٹرائل کی فہرست بنائی ہے، جس میں عدم شفافیت اور دیگر ضروری قواعد و ضوابط کی پیروی نہیں کرنا شامل ہے۔

حکام سے مطالبہ کرتےہوئے مزید بتایا گیا کہ سویلینز کو ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اور زور دیا کہ شہریوں کو سویلین عدالتوں میں متعلقہ قوانین کے تحت جرائم کے خلاف قانونی کارروائی کا موقع دیاجائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں