نواز شریف کی 21 اکتوبر کو پاکستان واپسی کا پروگرام حتمی ہے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2023
نواز شریف لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی پاکستانی واپسی کے لیے 21 اکتوبر کا پروگرام حتمی ہے اور بیرون ملک موجود پارٹی رہنماؤں کو پاکستان پہنچ کر استقبال کی تیاریاں کرنے کی ہدایت کردی۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کا پروگرام فائنل ہے اور 21 اکتوبر کو وہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں اور پاکستان کے عوام ان کا تاریخی استقبال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے اپنے بھائیوں اور مسلم لیگی زعما اور رہنماؤں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا بیرون سفر 21 اکتوبر کے بعد کریں اور قائد کا فقیدالمثال استقبال کرنا ہے، اس کی تیاری کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں سے درخواست ہے کہ جو قائد سے لندن میں ملاقات کے خواہش مند ہیں، وہ اب پاکستان میں ملیں۔

نواز شریف کی ملک واپسی کے بعد انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کے حوالے سے ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے معمار ہیں، انہی کے دور میں 20،20 گھنٹے کی بجلی کی بندش ختم ہوئی اور اربوں ڈالر کے سی پیک اور پاکستان کے اپنے وسائل سے 12 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت ہری ہوگئی، صنعتوں کی چمنیاں بند ہوگئی تھیں وہ چلیں اور روزگار واپس آیا، برآمدات میں اضافہ ہوا، ملک میں سب سے کم سطح 3.5 فیصد پر مہنگائی تھی اور ترقی کی شرح 6.5 فیصد تھی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف اسی سفر کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان واپس آرہے ہیں، ترقی اور خوش حالی کا سفر جاری رہے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی بیرون ملک رہنماؤں کو فوری واپسی کی ہدایت

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے بیان میں کہا تھا کہ پارٹی نے بیرون ملک موجود اپنے تمام رہنماؤں کو پاکستان پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے تمام سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی، اراکین صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز جو اس وقت بیرون ملک موجود ہیں انہیں 3 روز کے اندر وطن واپسی کی ہدایت کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے تمام سینیٹرز اور ٹکٹ ہولڈرز اور مقامی رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی مکمل توجہ اور محنت قائد مسلم لیگ (ن) کے پاکستان میں استقبال کی تیاریوں میں صرف کریں۔

پارٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ تمام پارٹی رہنما 21 اکتوبر سے پہلے بیرون ملک سفر سے گریز کریں۔

مزید کہا گیا تھا کہ قائد مسلم لیگ (ن) سے لندن میں ملاقات کے لیے تشریف لانے والے احباب بھی فی الوقت اپنے پروگرام منسوخ کر کے عوام کو متحرک کرنے کے لیے اپنے حلقوں میں بھرپور وقت دیں۔

مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ 18 ستمبر کو ہونے والے تنظیمی اجلاس میں دی گئی ذمہ داریوں کو مکمل کرکے اس کی رپورٹس صدر پنجاب اور پارٹی آفس کو ارسال کی جائیں۔

اس سے قبل 22 ستمبر کو بھی لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو واپس آرہے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو اس وقت لندن روانہ ہوگئے تھے جب انہیں وطن واپس لوٹے ہوئے 48 گھنٹے ہوئے تھے اور اس پر مختلف چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز بھی لندن پہنچی تھیں اور ڈان کو ذرائع نے بتایا تھا کہ دونوں رہنما نواز شریف کے ساتھ ان کی پاکستان واپسی کے بارے میں اہم گفت و شنید کریں گے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے 12 ستمبر کو نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔

لندن میں اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں۔

شہباز شریف نے25 اگست کو بھی لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد طے پایا ہے کہ ہمارے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں