پاکستان کے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزاد تجارت کے ابتدائی معاہدے پر دستخط

29 ستمبر 2023
مشترکہ بیان کہ کہا گیا ہے کہ دونوں فریق معاہدے پر تیزی سے دستخط، توثیق  اور عمل درآمد کے منتظر ہیں: فوٹو: وزارت تجارت
مشترکہ بیان کہ کہا گیا ہے کہ دونوں فریق معاہدے پر تیزی سے دستخط، توثیق اور عمل درآمد کے منتظر ہیں: فوٹو: وزارت تجارت

پاکستان اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مذاکرات کا آخری دور مکمل ہونے کے بعد سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کردیے۔

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور جی سی سی نے کونسل کے ہیڈکوارٹرز ریاض میں 26 سے28 ستمبر تک مذاکرات کا آخری دور مکمل کرنے کے بعد آزاد تجارتی معاہدے کے ابتدائی منصوبے پر دستخط کرلیے ہیں۔

نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز اور جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جسیم محمد البودیوی نے مشترکہ بیان پر دستخط کیے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق معاہدے پر تیزی سے دستخط، توثیق اور عمل درآمد کے منتظر ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوگا۔

تاہم معاہدے پر دستخط اور لاگو ہونے سے قبل داخلی انتظامی اور منظوری کا عمل ہوگا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ابتدائی معاہدہ دونوں ممالک اور بین الاقوامی بلاکس کے ساتھ تجارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی اقتصادی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں ایک اہم موڑ ہے جو کہ ترقی و خوشحالی میں اس طرح سے حصہ ڈالے گا کہ دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ یہ ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ 2009 کے بعد سے کسی بھی ملک کے ساتھ جی سی سی کا پہلا آزاد تجارتی معاہدا ہے جو کہ دونوں ممالک کے اقتصادی تعاون میں سنگ میل ہے۔

وزارت تجارت نے کہا کہ جی سی سی کے تمام ممالک کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں اور آزاد تجارتی معاہدا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہمارے اقتصادی تعلقات ان بہترین تعلقات کی طرح ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان 2005 سے جی سی سی کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی کوششوں میں مصروف رہا ہے۔

گزشتہ برس جنوری میں دونوں ممالک نے سال 2022-26 کے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے مشترکہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دی تھی۔

دونوں ممالک کے درمیان طے پاگیا کہ یہ منصوبہ سیاسی، سلامتی، تجارت اور سرمایہ کاری، زراعت اور خوراک کے تحفظ، نقل و حمل، توانائی، ماحولیات، صحت، ثقافت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون گہرا کرنے کے لیے نکتہ نظر فراہم کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں