روپے کی قدر میں مسلسل 12 روز سے کمی کا رجحان، ڈالر 1.71 روپے مہنگا

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2023
کرنسی ماہرین نے کہا کہ ڈالر کی طلب زیادہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
کرنسی ماہرین نے کہا کہ ڈالر کی طلب زیادہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ 12 کاروباری روز سے جاری ہے، آج بھی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قدر ایک روپے 71 پیسے بڑھ گئی۔

فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق تقریباً 12 بجے انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تجارت 287 روپے پر ہو رہی تھی، جو مرکزی بینک کے مطابق گزشتہ روز 285 روپے 29 پیسے پر پر بند ہوا تھا۔

اسی طرح اوپن مارکیٹ میں بھی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تجارت 287 روپے 50 پیسے پر ہو رہی تھی۔

20 اکتوبر کے بعد سے روپے کی قدر میں کمی کا رجحان مسلسل 12ویں کاروباری روز جاری ہے، مقامی کرنسی کی قدر میں تقریباً 2.9 فیصد گراوٹ ہو چکی ہے۔

ستمبر میں کرنسی کی غیر قانونی مارکیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا تھا، تاہم منفی رجحان اس بحالی کے اثر کو زائل کر رہا ہے۔

متعدد بینکرز کو یقین ہے کہ ڈالر کی کم رسد اور برآمدات کی بہتر شرح نمو نہ ہونے کے سبب مقامی کرنسی کی قدر مزید کمزور ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے اعلان نے سیاسی اور معاشی منظر نامہ مزید بےیقینی سے جڑا ہے۔

کرنسی ماہرین نے کہا کہ ڈالر کی طلب زیادہ ہے، کیونکہ درآمد کنندگان مستقبل میں ڈالر کی قدر بڑھنے کے امکانات کے سبب زیادہ خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے بتایا کہ رجحان تبدیل ہو رہا ہے، لوگ مستقبل میں روپے کی مضبوطی کے حوالے سے مایوس ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے برآمد کنندگان نے ایک بار پھر ڈالر فروخت کرنا روک دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان میں سیاسی اور معاشی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوتی ہے، ریاست مخالف عناصر فعال ہو جاتے ہیں، چاہے وہ ملک میں ہوں یا پھر ملک سے باہر۔

ظفر پراچا نے کہا کہ افغان مہاجرین ملک سے واپس جا رہے ہیں، وہ بھی جتنے ڈالرز اسمگل کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم پاکستان کے مالیاتی اشاریے اچھے ہیں، اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بُلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں