ایون فیلڈ کیس میں بریت کے بعد نواز شریف کے ’لاڈلہ‘ ہونے میں کیا کوئی شک رہ گیا؟ پرویز الہٰی

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2023
اسپیشل کورٹ سینٹرل نے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کے مقدمے پر کارروائی 14 دسمبر تک ملتوی کردی — فوٹو: ایکس
اسپیشل کورٹ سینٹرل نے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کے مقدمے پر کارروائی 14 دسمبر تک ملتوی کردی — فوٹو: ایکس

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی نے نوازشریف کی ایون فیلڈ کیس میں بریت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد بھی کیا ان کے لاڈلے ہونے میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟

چوہدری پرویز الہٰی نے ان خیالات کا اظہار لاہور کی خصوصی عدالت میں اپنے اور ان کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے لیے پیشی پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے مسلم لیگ کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی فوری بریت کے بعد بھی ان کے لاڈلے ہونے میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟ لاڈلے نواز شریف اور شہباز شریف عوامی عدالت میں اپنے کرتوتوں کا حساب دینے کے لیے تیار رہیں، ہیرا پھیری کے چیمپئن شریف برادران اللہ اور عوام کی عدالت سے کیسے بچیں گے، لاڈلے نواز شریف اور شہباز شریف ایسا تاثر پیدا کر رہے ہیں جیسے یہ چار بار عوام کو دھوکا دینے کے بعد پھر آجائیں گے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ اس بار قوم انہیں الیکشن میں آٹے دال کا بھاؤ یاد کروا دیں گے، مہنگائی کے شہنشاہ شہبازشریف کو الیکشن میں لگ پتا جائے گا، یہ جو بھی ہتھکنڈے استعمال کر لیں عوامی غیض و غضب سے نہیں بچ سکیں گے، وہ دن دور نہیں جب عوام ان شا اللہ ان لاڈلوں کو ووٹ کی پرچی کے ذریعے باہر نکالیں گے اور یہ منہ چھپاتے پھریں گے، (ن) لیگ ہر بار عوام کو گمراہ کر کے اقتدار حاصل کرتی ہے، اب ان لاڈلوں کو چاہیے کہ عوام کی جان چھوڑ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں اپنے کیس ختم کروا کر بھی سرخرو نہیں ہو سکتے، عوام کو جواب دینا ہوگا، شہباز شریف نے 16 ماہ کی حکومت میں سوائے لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل کرنے کے کچھ نہیں کیا، اس کے بدلے لاڈلوں نے پاکستان کو مہنگائی اور بیروزگاری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ دیا، تحریک انصاف ’بلے‘ کے نشان کے ساتھ الیکشن میں اترے گی، ان شا اللہ کامیابی بھی حاصل کرے گی، فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں گے، تحریک انصاف پورے پاکستان میں ہر سیٹ پر اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔

مرکزی صدر پی ٹی آئی نے کہا کہ پنجاب کا خزانہ سیاسی عیاشیوں پر اڑانے والے نگران بچوں کے لیے قرانی سپارے نہیں چھاپ رہے، اللہ کے فضل و کرم سے ہماری حکومت نے بارہویں جماعت تک ناظرہ قرآن کی تعلیم لازمی قرار دی تھی، پرائمری تک بچوں کو مفت سپارے دیے گئے تھے، یہ سپارے نہایت اعلیٰ کاغذ پر نفیس طور پر شائع کیے گئے تھے، نگران حکومت کے پاس جعلی بادل اور بارش کی دھوکا دہی کے لیے تو وافر فنڈز موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں شروع کردہ کار خیر بلکہ مذہبی فریضہ کی ادائیگی کو آگے بڑھانے کے بجائے سپارے چھاپنے ہی بند کر دیے، کیسا نگران وزیر اعلیٰ اور نگران حکومت ہے جو فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر ابھی تک ان سپاروں کی پرنٹنگ شروع نہیں کر رہی، وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد اللہ لوگ آدمی ہیں وہ فوری نوٹس لیں، یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ سستی شہرت کے کاموں پر اربوں روپے ضائع کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی خوبصورتی کے نام پر انڈر پاسز میں لگی ہوئی ٹائلیں توڑ کر نئی قیمتی ٹائلیں لگانے پر 4 ارب روپے سے زیادہ ضائع کیے، میں نے تحفظ ختم نبوتﷺ کے حوالے سے اور طلبہ کو سپاروں کی فراہمی کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کر رکھے تھے۔

مونس الہٰی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش

لاہور کی خصوصی عدالت میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل کورٹ کے جج تنویر احمد نے کی، جیل حکام نے پرویز الہٰی کو اسپیشل کورٹ سینٹرل میں پیش کیا اور ان کی حاضری مکمل کرائی۔

دوران سماعت ایف آئی اے نے مونس الہٰی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی،
ایف آئی اے نے بتایا کہ مونس الہٰی کے خلاف اشتہاری کی کارروائی شروع ہوچکی ہے، مونس الہٰی کے اشتہار کو اسپین میں بھیجا گیا ہے، ہسپانوی سفارت خانے کو اشتہار ارسال کر دیا گیا ہے۔

مونس الہٰی کے وکیل نے عدالت کے گزشتہ حکم نامے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ آیف ائی اے نے مونس الہٰی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی، جس درخواست پر عدالت نے کارروائی شروع کی وہ درخواست عدالت میں کبھی آئی ہی نہیں، اگر عدالتی وقت کے بعد چیمبر میں درخواست دی گئی ہے تو پھر الگ بات ہے۔

جج نے کہا کہ ایسا ہو نہیں سکتا، میں نے درخواست پڑھ کر ہی حکم جاری کیا تھا، اگر درخواست کہیں گم ہوگئی ہے تو پھر یہ ہم پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

وکیل نے کہا کہ ہم نے ساری فائل دیکھی ہے، کہیں درخواست نہیں ملی، ہمیں فیئر ٹرائل کا حق دیا جائے، پوری فائل میں وہ درخواست موجود ہی نہیں جسے بنیاد پر بنا کر مونس الہٰی کے خلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی گئی۔

جج تنویر احمد شیخ نے ریمارکس دیے کہ مجھے یاد ہے درخواست آئی تو جس کی وجہ سے حکم لکھوانے میں بھی دیر ہوئی، فائل کے ساتھ درخواست موجود ہے، آئندہ ایف آئی اے جو درخواست دے کاپی ملزمان کے وکیل کو بھی دے۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل نے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کے مقدمے پر کارروائی 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں لاہور ہائی کورٹ نے مونس الہٰی کے خلاف شوگر اسکینڈل کے سلسلے میں منی لانڈرنگ کی ایف آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس مقدمے کی کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2022 میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا اور پرویز الہٰی نے عمران خان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں