• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:54pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:57pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:54pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:57pm

دہشتگردوں کو واپس پاکستان لانے کے نتیجے میں آج ملک میں پھر حملے ہورہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

شائع December 11, 2023
سرفراز بگٹی نے کہا بینظیر صاحبہ کے قاتل کو معاف کرنے کا اختیار بلاول کے پاس ہے — فوٹو: ڈان نیوز
سرفراز بگٹی نے کہا بینظیر صاحبہ کے قاتل کو معاف کرنے کا اختیار بلاول کے پاس ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو جیلوں سے نکال کر افغانستان بھیجنے اور پھر ملک میں آباد کرنے کی وجہ سے آج پاکستان میں پھر دہشت گرد حملے ہورہے ہیں۔

اسلام آباد میں وزارت داخلہ میں قائم کردہ ’دیوار شہدا‘ کے دورے کے بعد نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے حوالے سے سرفراز بگٹی کا یہ بہت اچھا اقدام ہے، پاکستان میں جدوجہد کے نتیجے میں امن قائم ہوا ہے اور شہدا کی قربانیوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہدا نے دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، لیکن سنگین مقدمات میں ملوث دہشت گردوں کو جیل سے نکالا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا تقریباً خاتمہ کردیا گیا تھا، مگر پھر ایسا فیصلہ کیا گیا جس سے وہ جو تمام جدوجہد تھی، جو آپریشنز تھے، ان کا اثر ایک طریقے سے ختم ہو گیا ہے۔

انہوں نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب افغانستان میں اقتدار منتقل ہو رہا تھا تو پارلیمان، پاکستان کے عوام سے پوچھے بغیر ایک فیصلہ کیا گیا، جو دہشت گرد قیدی پاکستان میں موجود تھے، جو دہشت گردی کے سنگین واقعے میں ملوث تھے، انہیں پاکستان کی جیلوں سے نکالا گیا، افغانستان میں جو دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کے سنگین واقعے میں ملوث تھے، وہ بھی جیل سے نکل گئے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پھر اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے ان کو دعوت دی کہ واپس پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آئیں، انہیں افغانستان سے پاکستان میں ایک بار پھر مسلط کرنا تھا، اس فیصلے کے نتیجے میں آج پھر پاکستان میں دہشت گردی نظر آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام، ریاست کو سوچنا چاہیے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جو ایک ملک کی پالیسی تھی، جو مسلسل کوششوں کے باعث ہم نے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کروایا، کیسے ممکن ہو کہ راتوں رات ایسا یو ٹرن لیا جائے، جس کے اثرات آج بھی پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو یہ پورا سلسلہ تھا اس کی تحقیقات کرنی چاہیے، جو لوگ اس فیصلے میں ملوث تھے ان سے پوچھنا چاہیے کہ ان کے کیا ارادے تھے، اور یہ یقین دہانی کرنی چاہیے کہ ایسے فیصلے دوبارہ نہ کیے جائیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت، بین الاقوامی قوانین کو نہیں مانتا اور دنیا کی طاقتوں کو سوچنا پڑے گا کہ کب تک وہ اپنے دوست کے اس قسم کے رویے کو قبول کریں گے، جہاں وہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بار بار خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت کی پارلیمان یا عدالت ہو، وہ سلامتی کونسل کی قرارداد کو ’ری رائٹ‘ نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کا تعلق ہے، کشمیر متنازع علاقہ ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم تو یہاں مستقل نہیں رہیں گے، اور جب کوئی یہاں سے گزرے گا تو شاید وہ (دہشت گردوں کے ساتھ) نرمی کی پالیسی نہ کرے، ریاست کا مؤقف ہونا چاہیے کہ جب بھی بات چیت کی بات کرتے ہیں، کسی دہشت گرد سے بات کرنی ہے، ریاست کے پاس وہ اختیار نہیں، بینظیر صاحبہ کے قاتل کو معاف کرنے کا اختیار بلاول کے پاس ہے، ریاست کے پاس نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 اکتوبر 2024
کارٹون : 12 اکتوبر 2024