توہین الیکشن کمیشن کیس: جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فل بینچ تشکیل

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2023
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر  محمد بھٹی نے تین رکنی فل بینچ تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی جسٹس عالیہ نیلم کریں گی—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر محمد بھٹی نے تین رکنی فل بینچ تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی جسٹس عالیہ نیلم کریں گی—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فل بینچ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر محمد بھٹی نے تین رکنی فل بینچ تشکیل دیا ہے جس کی سربراہی جسٹس عالیہ نیلم کریں گی۔

فل بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس اسجد جاوید گھرال شامل ہیں، بینچ 18 دسمبر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے اپنے وکلا سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر سمیر کھوسہ کے توسط سے 9 دسمبر کو توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے 11 دسمبر کو درخواست کو فل بینچ میں پیش کرنے کی سفارش کی تھی، جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے تھے کہ اسی نوعیت کی درخواست فل بینچ کے روبرو زیر سماعت ہے۔

پس منظر

واضح رہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں 23 نومبر کو سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو اسلام آباد کے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

28 نومبر کو عمران خان کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے سے اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے سبب معذرت کرلی تھی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ کیس کا اوپن ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا۔

یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں