الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ریٹرننگ افسر (آر او )کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔

این اے 15مانسہرہ کے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف نواز شریف کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وکیل نواز شریف نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں این اے 15مانسہرہ کے 125 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45نہیں ملے، کالا ڈھاکا کا علاقہ انتہائی پسماندہ اور برفباری والا علاقہ ہے، پریزائڈنگ افسران نے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیاتھا، شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

وکیل نواز شریف نے استدلال کیا کہ اس حلقے میں الیکشن شفاف نہیں ہوئے، فارم 45کی بغیر فارم 47 جاری نہیں ہوسکتا، این اے 15مانسہرہ کا حتمی نوٹیفیکیشن روکا جائے، ریٹرننگ افسر این اے 15مانسہرہ کا جاری فارم47 درست نہیں ہے۔

ممبر الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف نہیں ہوا جس پر وکیل نواز شریف نے جواب دیا کہ اس حلقے کے الیکشن شفاف نہیں ہوا۔

الیکشن کمیشن نے این اے 15مانسہرہ کا حتمی نوٹیفکیشن روکنے سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے آر او کو این اے 15 کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کیا تھا، الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ 125 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کر دیا گیا، اس لیے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کو این اے 15 مانسہرہ آزاد امیدوار نے شکست دی تھی، آزاد امیدوار شہزادہ محمد گشتاسپ خان 105249 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ نواز شریف 80382 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں