نئی حکومت کی تشکیل اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مثبت اشاروں کے نتیجے میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا ہے، یہ شرح تبادلہ کے استحکام میں بڑھتے اعتماد کی عکاسی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین مہینوں کے درمیان انٹربینک مارکیٹ میں شرح تبادلہ تقریباً 280 روپے پر مستحکم رہی، دراصل امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا۔

گزشتہ برس 20 اکتوبر کو ڈالر کی قدر 278 روپے 80 پیسے تھے، اس کی قیمت اگلے پانچ ماہ تک اس سے زائد رہی، تاہم گزشتہ روز امریکی کرنسی کی قدر گر کر 278 روپے 77 پیسے تک آگئی، روپے کی قدر بدھ کو 29 پیسے اور گزشتہ روز (جمعرات) 2 پیسے بڑھی۔

ماہرین مارکیٹ نے بتایا کہ نئے وزیر خزانہ کی جانب سے یہ بیان دیا گیا کہ آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی تیسری قسط کے اجرا پر کوئی نئی شرط عائد نہیں کی، اس کے بعد مارکیٹ میں بہتری دیکھنے کو ملی۔

مالیاتی شعبے میں ذرائع نے محمد اورنگزیب کی بطور وزیر خزانہ تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پیش رو اسحٰق ڈار عالمی کے مالیاتی ایجنسی سے تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

پاکستان کا انحصار واجب الادا بھاری قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف کی سپورٹ پر ہے، جسے مالی سال 2025 میں 25 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، اس کے علاوہ مالی سالی 2024 میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا قرضہ لینے کے لیے مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے، ماہرین معیشت پُرامید ہیں کہ عالمی ادارہ پاکستان کی مدد کرے گا، کیونکہ اس نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی تقریباً تمام شرائط پوری کی ہیں۔

اسٹیک ہولڈرز میں اس بات پر اتفاق ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لیے غیرمقبول فیصلوں پر عملدرآمد کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں