اداکارہ مشی خان نے اداکار عدنان صدیقی کے عورت کو مکھی سے تشبیہ دینے سے متعلق متنازع بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پرائیڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ ملنے کے بعد آپ کا سینس آف ہیومر یعنی حسِ مزاح شاندار ہونے کے بعد کم ہوگیا ہے۔

مشی خان نے انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام شئیر کرتے ہوئے عدنان صدیقی کے حالیہ متنازع بیان پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اداکارہ نے کہا کہ عدنان صدیقی کو کچھ ہفتے قبل پرائیڈ آف پرفارمنس ملا جس پر وہ بہت خوش تھیں لیکن کچھ دن قبل انہوں نے ایک شو میں ایسی بات کردی جس پر انہیں بہت حیرانی ہوئی۔

مشی خان نے مزید کہا کہ اتنا بڑا ایوارڈ ملنے کے بعد انسان کا مزاق بھی شاندار ہونا چاہیے لیکن اگر وہ مزاق نچلی سطح کا ہو تو انسان کو نارمل بات کرنی چاہیے۔

اداکارہ نے عدنان صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو مکھیوں سے موازنہ کرکے کون سی مثال دے رہے ہیں؟ صدارتی ایوارڈ ملنے کے بعد کیا ہوگیا ہے؟ آپ کو اتنا بڑا ایوارڈ ملا، اتنا شاندار کام کیا جس کے بعد آپ کا سینس آف ہیومر اوپر جانا چاہیے، لیکن یہ تو بہت کم ہوگیا۔

مشی خان نے کہا کہ شو کے دوران میزبان ندا یاسر نے عدنان صدیقی کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا لیکن اگر ان کی جگہ اگر وہ میزبان ہوتیں تو شہد مکھی بن کر عدنان صدیقی پر ایسے بیٹھتی کہ منہ پر سوجن ہوجاتی اور وہ سوجن دوائی سے ہی حل ہوتی۔

مشی خان نے کہا کہ ’اگر میں ندا یاسر کی جگہ میزبان ہوتی تو شہد کی مکھی بن کر ایسے بیٹھتی کہ چہرے پر سوجن صرف دوائی سے ہی حل ہوتی‘۔

خیال رہے کہ عدنان صدیقی نے حال ہی میں ندا یاسر کے رمضان شو میں کہا تھا کہ خواتین اور مکھیوں کی مثال ایک جیسی ہی ہے۔

عدنان صدیقی نے مکھیوں اور خواتین کو اس وقت ایک جیسا قرار دیا تھا جب اداکار کے ہاتھ پر ایک مکھی آکر بیٹھی۔

انہوں نے وضاحت کی تھی کہ خواتین کے پیچھے جتنا پیچھے پڑا جائے، وہ اتنا دور بھاگتی ہیں اور جب انسان ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خاموشی سے بیٹھ جاتا ہے تو خواتین مکھی کی طرح ہاتھ پر آکر بیٹھ جاتی ہیں۔

ان کی جانب سے مکھیوں اور خواتین کو ایک جیسا قرار دیے جانے پر ان پر خوب تنقید کی گئی تھی، جس پر اب انہوں نے بعد میں ’معذرت‘ بھی کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں