بلوچستان کے ضلع پشین میں اپوزیشن اتحاد نے جلسے میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اعلان کر دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قرارداد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کےسیکریٹری اطلاعات عبدالرحیم زیارت وال نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحادکاجلسہ عوام کی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد ہے، ہم عوام کی حقوق کے حصول کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نتائج کے خلاف 6 جماعتی اتحاد قائم کیا گیا ہے، محمود خان اچکزئی کو تحفظ آئین پاکستان تحریک کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے جلسے کو ناکام کرنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں، حکمرانوں سے پوچھتا ہوں، تمیں ڈر کس چیز سے ہے، ہم آئین و قانون کے تحفظ کے لیے نکلے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ راتوں رات انتخابی نتائج کو تبدیل کیا گیا، اگر نتائج صحیح ہوتے تو مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی، اگر آئین کی بالادستی ہوتی تو قیدی نمبر 804 آج جیل میں نہ ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

اپوزیشن اتحاد کےجلسے سے سنی علما کونسل کے حامد رضا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی ابتدا بلوچستان سے ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں، یہ بلوچوں، پشتونوں، پنچابیوں، سندھوں کا پاکستان ہے، 8فروری کو عوام نے ثابت کردیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔

حامد رضا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں پاکستان کے حقوق کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

اس اتحاد میں تحریک انصاف، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلمین اور جماعت اسلامی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں