اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، بشریٰ بی بی کی جانب سے وکلا عثمان ریاض گل اور خالد چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سرکاری وکیل ملک عبد الرحمٰن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سب جیل کے قیام سے متعلق ہم اپنے طور پر دیکھ رہے ہیں کہ کوئی چیز غیر قانونی تو نہیں، اس کے لیے ہمیں کچھ وقت چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ چیف کمشنر خود کو کیسے صوبائی حکومت قرار دے سکتا ہے؟ آپ نے انہیں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے ، یہ ایک طرح کا تشدد ہے، اس کیس میں ایک رٹ اور 6 متفرق درخواستیں آئی ہوئی ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کے پاس کوئی گراؤنڈ نہیں ہے۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ ابھی بھی آپ بشری بی بی کو بنی گالا سے اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہ رہے ہیں؟ وکیل عثمان ریاض گل نے جواب دیا کہ جی بالکل، ہم بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس میں اب مزید تاخیر نہ ہو۔

بعد ازاں عدالت نے عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکلا سے آئندہ سماعت پر تحریری دلائل طلب کرلتے ہوئے سرکاری وکیل کی وقت مانگتے کی استدعا منظور کرلی اور کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 16 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی تھی جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وکلا خود بھی نہیں چاہتے کہ بشری بی بی جیل چلی جائیں۔

بعد ازاں اسی روز سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سب جیل بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست بحالی کی اپیل دائر کردی تھی۔

18 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی عدم پیروی پر خارج کی گئی درخواست کو دوبارہ بحال کرتے ہوئے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔

پس منظر

واضح رہے کہ 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعدازاں اسی روز عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں ان کو تحویل میں لے لیا گیا تھا اور بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرکے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

6 فروری کو بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

12 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں سزا یافتہ سابق وزیر اعظم و بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالا کو سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگئی تھی۔

16 فروری کو پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرتی ہوئی صحت کے حوالے سے رپورٹس سامنے آنے کے بعد ان کی فوری طور پر طبی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں