ایران فوری معاہدہ کرے، ورنہ ایرانی سلطنت صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے فوری طور پر معاہدے پر عمل نہ کیا تو جسے کبھی ’ایرانی سلطنت‘ کہا جاتا تھا، سب ختم ہوجائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے ایران کو ایک کے بعد ایک موقع دیا کہ وہ معاہدہ کرلے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایران کو انتہائی سخت الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جتنا بھی انہوں نے زور لگایا اور جتنا بھی قریب پہنچے، وہ اس معاملے کو طے نہ کر سکے۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے ایران کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ جو کچھ ہونے والا ہے، وہ ان کی توقعات، معلومات یا اندازوں سے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو سمجھایا گیا تھا کہ امریکا دنیا کا سب سے بہترین اور مہلک ترین فوجی ساز و سامان تیار کرتا ہے اور یہ سب کچھ اسرائیل کے پاس پہلے سے موجود ہے، بلکہ مزید بھی آرہا ہے اور اسرائیل کو اسے مؤثر انداز میں استعمال کرنا بھی بخوبی آتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید لکھا کہ کچھ ایرانی سخت گیر عناصر نے بہادری دکھانے کی کوشش کی، لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا ہونے والا ہے، وہ سب مارے جاچکے ہیں اور حالات مزید خراب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کئی ہلاکتیں اور تباہی ہوچکی ہے، لیکن ابھی بھی وقت ہے کہ اس قتل عام کو روکا جاسکے، کیونکہ آئندہ حملے پہلے سے بھی زیادہ سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ ایران کو فوری طور پر معاہدہ کرنا ہوگا، اس سے پہلے کہ کچھ باقی نہ بچے اور اس چیز کو بچایا جاسکے جسے کبھی ’ایرانی سلطنت‘ کہا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعے کے روز ایران پر فضائی حملوں کی ایک بڑی کارروائی کی، جس میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں جوہری اور عسکری مقامات شامل تھے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے دعویٰ کیا کہ حملے میں ایران کے شہر نطنز میں واقع جوہری تنصیب کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، جوہری سائنس دان محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شہید ہو گئے ہیں۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت پانچ شہری شہید جبکہ کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اس نے ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور اہم عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا، اور یہ کارروائی تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے۔
بعد ازاں، ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جن میں نطنز میں واقع مرکزی یورینیم افزودگی تنصیب بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے ممکنہ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے پیشِ نظر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔