China Poultry Fire 670x350
چین کے شمال مشرقی صوبے میں واقع اس پولٹری پراسیسنگ پلانٹ میں لگنی والی آگ سے اب تک 113 افراد ہلاک ہو چکے ہیں- اے پی فوٹو

بیجنگ: مقامی حکّام کے مطابق ملک کے شمال مشرقی صوبے میں واقع ایک پولٹری پراسیسنگ پلانٹ میں لگنی والی آگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 113 افراد ہلاک ہو گئے ہی جبکہ کئی افراد ابھی تک لاپتہ ہیں- اس عظیم جانی نقصان پر ملک میں غم و غصّہ بڑھتا جا رہا ہے-

چین کے جیلین صوبے میں دہوئی میں واقع بویوآن پولٹری پلانٹ میں ہونے والے آتشزدگی کے اس واقعہ کے وقت تقریباً 300 ورکرز موجود تھے- چین کی زنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکارزندہ بچ جانے والے افراد کی تعداد کے بارے میں ابھی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں-

جیلین صوبے کے حکّام نے تصدیق کی کی ہے کہ ابھی تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 113 جبکہ زخمیوں کو تعداد 54 ہے-

مذکورہ آتشزدگی کا واقعہ ملک میں تقریباً پچھلے 12 سالوں میں پیش آنے والا بدترین آتشزدگی کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے- دسمبر 2000 میں لویانگ میں ایک شاپنگ کنٹری میں پیش آنے والے ایک واقعہ میں 309 افراد ہلاک ہو گئے تھے-

حکّام کا کہنا تھا کہ جس وقت آگ لگی تو ذبح خانے کے دروازنے لاک تھے لیکن تقریباً 100 کے قریب ورکرز بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے- بتایا جا رہا ہے کے پلانٹ کی پیچیدہ اندرونی ساخت اور باہر نکلنے کے تانگ راستوں کے سبب امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں-

آگ لگنے کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آ سکی لیکن مقامی سرکاری نشریاتی ادارے، سی سی ٹی وی کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے آگ لگنے سے پہلے ایک دھماکہ سنا اور پھر لیکویڈ امونیا کے اخراج کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے- سی سی ٹی وی نے بجلی کی چنگاری نکلنے کو بھی آگ لگنے کی ایک وجہ ہونے جا شبہ ظاہر کیا ہے- حالانکہ سی سی ٹی وی کے مطابق صبح 6 بجے لگنے والی اس آگ پر قابو پانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن زنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق فائر فائٹرز ابھی بھی آگ کو مکمّل طور پر بجھانے میں مصروف ہیں-

ایجنسی کے مطابق مذکورہ پولٹری کمپنی نے اپنے کام کا آغاز 2009 میں کیا تھا اور اس میں تقریباً 1200 افراد کام کرتے ہیں اور کمپنی تقریباً سالانہ 67 ہزار ٹن چکن پروڈکٹس تیار کرتی ہے- ایجنسی نے 2010 کے اعداد و شمار کے مطابق کمپنی سیلز کی مالیت 230 ملین یو آن بتائی ہے-

چین میں کام کرنے والی جگہوں پر مہلک اور جان لیوا حادثات مختلف فیکٹریوں اور کانوں میں پیش آتے رہتے ہیں جس کی وجہ عموما ورکرز کی سلامتی سے متعلق قوانین کے نفاز میں حکّام کی ناکامی بتایا جاتا ہے، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا زیاں بہت کم دیکھنے میں آتا ہے-

کچھ معاملات میں مالکان یا کمپنی کے حکام کو کام کی جگہ پر حادثات کے نتیجے میں گرفتار بھی کیا گیا ہے-

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اس آگ کی وجہ ناقص حفاظتی تھے یا کچھ اور- اس سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، لیکن ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں تفتسش کا آغاز کیا جا چکا ہے-

مذکورہ کمپنی کے کسی نمائندے سے ابھی تک تبصرے کے لئے رابطہ نہیں کیا جا سکا ہے-

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں