ہندوستانی کشمیر: باغیوں کے حملے میں چار ہلاک

شائع April 13, 2014
ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں ہڑتال کے بعد ایک پولیس افسر رکشہ ڈرائیور سے سوالات کررہے ہیں۔ اے پی تصویر
ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں ہڑتال کے بعد ایک پولیس افسر رکشہ ڈرائیور سے سوالات کررہے ہیں۔ اے پی تصویر

سری نگر: ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے اتوار کے روز فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا۔ یہ افسران ہندوستان کے حامی ایک سیاست دان کے گھر سیکیورٹی پر معمور تھے۔ الیکشن کے موقع پر ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں تشدد کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

ایک پارٹی آفیشل نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس سے وابستہ ایک سیاستدان کے گھر کے باہر دو نامعلوم افراد نے گولیوں کی بوچھاڑ کردی جو سری نگر سے پچیس کلومیٹر دور خریو قصبے میں اپنے گھر کے اندر پارٹی ورکروں سے بات کررہے تھے۔

' دونوں پولیس افسر ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہوگئے،' موقع پر موجود ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔

حملے کے بعد حکومتی افواج کی جانب س بھی فائرنگ کی گئی جو وہاں گشت پر تھیں اور افسر کے مطابق اس جوابی کارروائی میں دونوں حملہ آور مارے گئے۔

نیشنل کانفرنس کے ایک نوجوان لیڈر یاور مسعودی نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ہمالیہ میں مسلم اکثریتی متنازعہ علاقے میں یہ جماعت ابھی حکمران ہے۔

پولیس افسران سے اسلحہ چھیننے کے بعد عسکریت پسند قریبی سرسوں کے کھیت میں چلے گئے۔ پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور قریبی فوجی کیمپ سے فوجی بھی وہاں آگئے اور انہوں نے جوابی کارروائی شروع کردی ۔

' دونوں حملہ آور سے لوٹا گیا اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا،' انسپیکٹر جنرل نالن پربھت نے نےاے ایف پی کو بتایا جو فیڈرل سینٹرل پولیس ریزرو سے تعلق رکھتے ہیں۔

حملے کے وقت یاور مسعودی پارٹی اراکین سے ' بند کمرے' کے اجلاس میں ملاقات میں مصروف تھے۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید اعظم مٹو کے مطابق دونوں حملہ آور گیٹ پر آئے۔ پولیس کے روکنے پر انہوں نے اپنے فیرن میں چھپے ہھتیار نکال کر ان پر حملہ کردیا۔

کشمیری باغی ہندوستان سے آزادی یا کشمیر کے پاکستان سے الحاق کیلئے ایک عرصے سے جدوجہد کررہے ہین۔ مسعودی نہ ہی منتخب ممبر ہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ کے رکن اور وہ انتخابات میں حصہ بھی نہیں لے رہے اس لئے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہیں نشانہ کیوں بنایا گیا۔

نیشنل کانفرنس پارٹی سے وابستہ کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق یہ حملہ علاقے میں سیاستدانوں کے عدم تحفظ کو ظاہر کرتا ہے۔ گزشتہ پچیس برس سے کشمیر میں تشدد سے ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

کشمیر میں 24 اپریل کو الیکشن ہوں گے جو انڈیا میں چھ ہفتے تک جاری رہیں گے ۔

توقع ہے کہ ان انتخابات میں بھارتیا جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے امیدوار نریندرا مودی جیت سکتے ہیں۔ انتخابات کے نتائج کا اعلان سولہ مئی کو ہوگا۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت انہیں ناپسند کرتی ہے۔ ان پر سال دوہزاردو میں گجرات میں مسلم کش فسادات کا الزام ہے جس میں ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

وادی کشمیر پاکستان اور ہندوستان دونوں کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ ہے اور دونوں ممالک کشمیر پر مکمل حقِ ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mohammed Apr 14, 2014 12:16am
Kashmir is occupied by India. And we should say occupied Kashmir , not Indian Kashmir

کارٹون

کارٹون : 20 جون 2025
کارٹون : 19 جون 2025