ترکی: مظاہرین تقسیم اسکوئر کی بے چینی
استنبول : مظاہرین کو سکون تو ملا پر ایک عجیب سی بے سکونی کے ساتھ- تقسیم اسکوئر سے غازی پارک منتقل ہونے والے احتجاجی مظاہرین پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد ُترکش لیڈر رجب طیب اردگان کی جانب سے مظاہرین کے لیئے کسی قسم کی نرمی نہیں نظز آئی-
یاد رہے کہ تقسیم اسکوئر پر احتجاجی مظاہرین اردگان کے استعفے کے منتظر ہیں، تاہم جب پولیس اہلکار انھیں ہٹانے آئے تو اس کے نتیجے میں شدید ردوعمل دیکھنےمیں آیا- جس میں پولیس نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں اور واٹر کینن کی مدد سے مظاہرین کو غازی پارک کا ُرخ کرنے پر مجبور کردیا-اگرچہ احتجاجی مظاہرین نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس کی پانی پھنکنے والی گاڑی پر پٹاخے پھینکے اور پتھروں سے اسے نشانہ بنایا- یہ احتجاج 12 روز سے جاری ہے- اس واقعہ میں پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری موجود تھی، جس کی وجہ سے مظاہرین کو غازی پارک میں پناہ لینی پڑی۔
تازہ ترین جھڑپ دارالحکومت انقراہ میں امریکی سفارت خانہ کے قریب ہوئی- جس میں تقریبآ پانچ ہزار مظاہرین نے حصّہ لیا- پولیس نے یہاں بھی انسو گیس اور پانی پھیکنے والی گاڑی کی مدد لی، تاہم مطاہرین کی طرف سے پولیس اہلکاروں کے اوپر پتھراؤ کیا گیا-
منگل کی صبح، پولیس نے غیر متوقع طور پر تقسیم اسکوئر پر مظاہرہ میں مداخلت کی- تاہم اس پورے احتجاج میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ ایک ہفتہ سے زائد جاری اس احتجاج میں پولیس آفیسرز مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئے- جس میں انھوں نے بلڈوزرز کی مدد سے روکاوٹیں ہٹائیں- مظاہرین نے یک جا ہوکر پولیس اہلکاروں کا مقابلہ کیا اور کچھ نے پولیس اہلکاروں پر پٹاخے بھی پھینکے-
پولیس کی جانب سے حملہ کو دیکھ کر تقسیم اسکوئر مظاہرین گھبرا سے گئے اور غازی پارک کا ُرخ کرنے پر مجبورہو گئے- تاہم وزیراعظم اردگان نے منگل کو کہا تھا کہ وہ بدھ کے روز احتجاجی مظاہرین کے لیڈرز سے ملاقات کرنیں گئے- وزیراعظم کی جانب سے یہ پہلی ٹھوس رعایت ہےجو کہ اس احتجاج کے آغاز سے اب تک سامنے آئی ہے-"اس واقعہ کا یہیں اختتام ہوا- ہم کوئی مزید نرمی نہیں دکھائینگے" وزیر اعظم نے ڈیولپمینٹ پارٹی (اے کے پی) کے قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہویے کہا- ان کی یہ تقریر براہ راست ٹیلی وثن پر بھی نشر ہوئی-
تیئس سالہ یلماز کا کہنا تھا کہ،"مزاکرات کی دعوت کے بعد ہم لوگوں پر انسو گیس پھیکی گئی، یقین نہیں آتا، مجھے واٹر کینن سے کوئی ڈر نہیں، ہم غازی پارک نہیں چھوڑیں گے-"
وزیراعظم رجب طیب اردگان نے بتایا کہ،ان مظاہروں میں چار افراد ہلاک ہوئے- جس میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے- تاہم پانچ ہزار کے قریب مظاہرین تھے جس میں زیادہ تر نوجوان اور مڈل کلاس سے تعلوق رکھنے والے افراد زخمی ہوئے-قانون سازوں کو چونکا دینے والی اس تقریر میں اردگان نے غازی پارک میں پناہ لینے والے احتجاجی مظاہرین کو مخاطب کر کے کہا کہ "مخلص لوگ پیچھے ہٹ جائیں"- انہوں نے مزید خبردار کیا کہ ان کا ردعمل اب بڑھتی ہوئی جمہوریت کی آگے ناکام ہے-
تاہم استنبول کے گورنر ُحسیان اونی میتلو نے پولیس کی مداخلت کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی مظاہرین نے تقسیم اسکوئر پر قبضہ کرکے دنیا کے سامنے ملک کے امیج پر داغ لگادیا ہے- اگرچہ اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین کو یقین دھانی کروائی کہ غازی پارک پر پولیس کی جانب سے کوئی پرتشدد ردعمل نہیں ہو گا-
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومنرائٹز واچ(ایچ آر ڈبلیو) پولیس کی اس کاروائی کی مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ مزاکرات کریں۔
ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ انسو گیس پھیکنے سے اس بحران کا حل نہیں نکلے گا- "پولیس کے اس ظالمانہ رویہ کو روکنا ہوگا-"
مگر 59 سالہ اردگان 2002 سے پاور میں ہیں اور ملک کے سب سے زیادہ مقبول سیاستدان ہیں- ان کی پارٹی (اے کے پی) نے ملکی عام انتخابات میں تین مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے- ان کی کامیابی کا راز مضبوط اقتصادی ترقی کی صدارت ہے۔ اردگان نی اپنے وفاداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اگلے سال ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ دے کر مظاہرین کو موں توڑجواب دیں۔ اے کے پی کی پہلی مہم کی ریلیاں انقرہ اور استنبول میں اگلے ہفتہ منعقد کی جا رہی ہیں- ُامید کی جارہی ہے کہ پارٹی کے وفادار دس ہزار سے زائد افراد کی تعداد میں شریک ہونگے-
سات کروڑ ساٹھ لاکھ کی آبادی پر مشتمل ملک ُترکی، امریکہ اور دیگر مغربی اتحادیوں کا ایک اہم حلیف ہے- موجودہ صرتحال میں بہت سے حلقوں کی جانب سے وزیراعظم رجب طیب اردگان کو تنقید کا سامنا ہے-