سزائے موت دینا سعودی عرب کا اندرونی معاملہ: ترکی
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نامور شیعہ عالم سمیت 47 افراد کو سزائے موت دیے جانے کو سعودی عرب کا اندرونی قانونی معاملہ قرار دے دیا۔
ایک ٹیلی ویژن تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانا ایک اندرونی قانونی معاملہ ہے۔ اب اسے آپ قبول کریں یا نہیں یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔'
مزید پڑھیں: شیخ نمر کو سزا: ’سعودی عرب کو خبردار کیا تھا‘
خیال رہے کہ سعودی عرب میں شیخ نمر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے باعث سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے ہیں۔
اس کے علاوہ متعدد دیگر عرب ممالک نے بھی ایران سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرلیے ہیں۔ سزائے موت پر مذکورہ عمل درآمد نے مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی-ایران کشیدگی پر پاکستان کو تشویش
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیے جانے کے بعد کچھ روز قبل مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔
شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔