ایان کی توہین عدالت کی درخواست مسترد

شائع April 25, 2016

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سپر ماڈل ایان علی کی جانب سے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ نکالے جانے پر حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ای سی ایل سے نام نہ نکالنے پر ماڈل ایان کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایان علی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ماڈل ایان دو مرتبہ ایئرپورٹ گئیں لیکن دونوں بار انہیں واپس بھیج دیا گیا۔ حکومت نے 2 گھنٹے کے لیے ایان کا نام ای سی ایل سے خارج کیا اور پھر فیڈرل بورڈ آف ریوینو کی درخواست پر دوبارہ ای سی ایل میں ڈال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمانے کی جس سزا کو بنیاد بنا کر ایان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہائیکورٹ وہ سزا معطل کرچکی ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر ایان نے بیرون ملک کنٹریکٹ مکمل نہ کیا تو انھیں 10ملین ڈالر ہرجانہ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:ای سی ایل میں نام:ایان علی کی توہین عدالت کی نئی درخواست

عدالت نے توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایان کو سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس اعجاز افضل نے قرار دیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ کا ہے اور سپریم کورٹ نے بھی ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، لہذا توہین عدالت کی کارروائی بھی وہی کرسکتی ہے۔

دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کو معاملہ جلد نمٹانے کی بھی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ ایان علی نے رواں ماہ 22 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں دوبارہ ڈالنے پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی نئی درخواست دائر کی تھی۔

ایان علی کی نئی درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فریق بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 13 اپریل کو سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپر ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالا جائے، ایان علی

ماڈل ایان علی نے دسمبر 2015 میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر فیصلہ سناتے ہوئے گذشتہ ماہ 7 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نےایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں وزارت داخلہ اور کسٹمز حکام نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ماڈل ایان علی کو گذشتہ برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم

ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد جبکہ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے تھے۔

ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:کرنسی اسمگلنگ کیس: ایان علی پر فرد جرم عائد

لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب گذشتہ دنوں کرنسی اسمگلنگ ریفرنس کے سلسلے میں سپر ماڈل ایان علی کو کسٹم کلکٹر نے 5 لاکھ 6 ہزار 800 امریکی ڈالرز (تقریباََ 5کروڑ 30 لاکھ روپے) جرمانے کی سزا سنائی.

اس سے قبل اسلام آباد کی کسٹم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی خصوصی عدالت نے ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Apr 26, 2016 01:20am
ایان علی کو نا کردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ھے چند روپوں کیلئے انکو گذشتہ ایک سال سے عدالتوں کے چکر لگوانے جارہے ھیں اسی عدالت نے اج سے چند مہینے پہلے اس سے بڑے الزام کے ملزم کو جن پر سنگین غداری کا الزام تھا ملک سے باہر جانے کی اجازت دیتی تھی وہ بھی سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراّ بعد اسی شخص کو ایک ہی شام میں باہر جانے کا پروانہ جاری کیا گیا تھا اور ایان علی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت بھی سندھ ہائی کورٹ نے دی ھے لیکن اسکے باوجود کسٹم حکام ٹال مٹول سے کام لے رہی ھے جس سے ظاہر کیا جارہا ھے کہ ملک میں قانون الگ الگ ھیں بااثر اور بارسوخ لوگوں کے لئے الگ اور ایان علی جیسی عام عورت کیلئے الگ قانون ھے جو افسوسناک اور شرمناک بات ھے

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025