اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے دائمی وارنٹ گرفتاری کے اجراء کے بعد مقدمے کی سماعت ان کی گرفتاری یا سرینڈر کرنے کے بعد ہو گی۔

واضح رہے کہ سابق صدر نے پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی ملنے کی صورت میں اپنے خلاف جاری مقدمات میں پیش ہونے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

پرویز مشرف کے اس مطالبے کا جواب دیتے ہوئے ریاست کے وکیل امین ندیم تابش کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کو تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بگٹی قتل کیس: مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری

امین ندیم تابش کے مطابق اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے 2014 میں عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر سابق صدر واپس آتے ہیں تو انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

جس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے مشرف کے وکیل سے دریافت کیا کہ وہ پرویز مشرف کی آمد کی تاریخ بتائیں تاکہ پولیس کو سیکیورٹی انتظامات کی ہدایات جاری کی جاسکیں۔

سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو سفر کے لیے ڈاکٹر کی تجویز درکار ہے۔

اختر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو 3 درجن کے قریب دہشت گرد گروہوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوچکی ہیں جبکہ ان پر ماضی میں بھی حملے کیے گئے، جن میں 2003 میں آرمی ہاؤس کے نزدیک ہونے والے دو حملے بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے وکیل کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جس میں انتظامیہ سے ان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر متعلقہ اداروں سے سخت سیکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لال مسجد کیس: مشرف کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ

یہ بھی خیال رہے کہ گذشتہ سال 8 دسمبر کو اے ٹی سی نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ عدالت کے سامنے مسلسل عدم حاضری پر پرویز مشرف کے خلاف اعلانیہ کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

اس حوالے سے سابق صدر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جاچکے ہیں جبکہ عدالت میں پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں اشتہاری مجرم قرار دے دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مارچ 2016 میں وزارتِ داخلہ نے تقریباً 3 سال بعد پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ایسی ایل) سے نکالا تھا۔

ججز نظربندی کیس کے علاوہ سابق فوجی آمر نومبر 2007 میں ایمرجنسی کے نفاذ کے باعث سنگین غداری کے مقدمات میں بھی مرکزی ملزم ہیں۔

ساتھ ہی وہ بےنظیر بھٹو قتل کیس، اکبر بگٹی قتل کیس اور لال مسجد کے عبدالرشید غازی کے قتل کیس میں بھی مطلوب ہیں۔


یہ خبر 10 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں