اسلام آباد: سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جماعت پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مبینہ عدلیہ مخالف تقاریر پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے حال ہی میں دوبارہ منتخب ہونے والے صدر نواز شریف کے خلاف ’توہین عدالت‘ کی درخواست پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر احسن الدین شیخ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیا تھا، لیکن سابق وزیراعظم نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف عدالتی فیصلے پر 'توہین آمیز تنقید' کے باعث 'عدالتی فیصلے اور معزز ججز کی تضحیک کے مرتکب' ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نااہلی کے بعد نوازشریف ایک بار پھر مسلم لیگ کے صدر منتخب

انہوں نے سابق وزیراعظم کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیمرا ابصار عالم اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر احسن الدین شیخ نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف اور ابصار عالم کے خلاف ’توہین عدالت‘ کی کارروائی کی جائے۔

خیال رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تھا، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

بعدازاں اگست میں جی ٹی روڈ ریلی کے دوران جہلم میں عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو عوام کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا اور کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی'۔

اس کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر اپنے مختصر خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پاناما فیصلے کے بعد نواز شریف کی مبینہ طور پر عدلیہ مخالف تقاریر پر ’توہین عدالت‘ کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی 'عدلیہ مخالف' تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاکستان الیکٹرنک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور چیئرمین کونسل آف کمپلینٹس سے 12 ستمبر تک عملدرآمد رپورٹ طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

دوسری جانب گذشتہ روز (4 اکتوبر) مسلم لیگ (ن) کا بلامقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف نے اسلام آباد کنونشن سینٹر میں پارٹی کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'انہیں بار بار سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کارکن اور عوام انہیں دوبارہ سیاست میں داخل کرتے رہے'۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'آپ نے دیکھا کہ جب پاناما معاملے میں نواز شریف کے خلاف کچھ نہ ملا تو اقامہ کا معاملہ اٹھا کر نا اہل کر دیا گیا'۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کسی بد عنوانی اور کرپشن میں نہیں بلکہ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں