ملک میں فضائی آلودگی کے باعث سالانہ ایک لاکھ 35 ہزار اموات

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
کراچی کی فضاؤں میں پائی جانے والی آلودگی کا ایک منظر —تصویر: اے ایف پی
کراچی کی فضاؤں میں پائی جانے والی آلودگی کا ایک منظر —تصویر: اے ایف پی

لاہور: ماحولیات کے سماجی رضا کاروں، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) سمیت طبی معالجین نے اسموگ کی صورتحال پر مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

جناح ہسپتال کے باہر صوبائی دارالحکومت میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) یا فضائی میعار کی سطح 450 کے قریب ہے، اس سلسلے میں ایک آن لائن پٹیشن بھی گردش کررہی ہے جس میں ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات درج کیے تھے۔

مظاہرے کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ دی لینسیٹ (صحت سے متعلق جنرل) کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں ہر سال فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ 35 ہزار افراد انتقال کرجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی سے زیادہ اموات کے شکار سرفہرست ممالک میں شامل

دوسری جانب ایئر کوالٹی لائف انڈیکس (اے کیو ایل آئی) کی تحقیق میں بتایا کہ لاہور کے رہائشیوں کی اوسط عمر میں 5 سال کی کمی ہونا شروع ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ڈاکٹروں کو صورتحال کی سنگینی کا ادراک نہیں اس وجہ سے انہوں نے ابھی تک اس پر آواز نہیں اٹھائی، انہیں چاہیے کہ اس مہم کو بھی ڈینگی اور تمباکو نوشی کے خلاف مہم کی طرح سنجیدہ لیں۔

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے وبائی تحقیق کو یہ بات جاننے کے لیے انتہائی اہم قرار دیا کہ اسموگ کا بوجھ سہنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ہم کس مقام پر ہیں۔

مزید پڑھیں: فضائی آلودگی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار

اس سلسلے میں ماہر ماحولیات عائشہ راجا نے کہا کہ اس معاملے میں غیر میعاری ایندھن بہت بڑی وجہ ہے، انہوں نے بتایا کہ دنیا میں فضائی اخراج کا میعار یورو 6 ہے جبکہ پنجاب کلین ایئر ایکشن پلان نے اپنی جانب سے یورو 4 مقرر کر رکھا ہے اور اس پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔

لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) یا فضائی میعار کی سطح 450 کے قریب ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) یا فضائی میعار کی سطح 450 کے قریب ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا ہم اب تک یورو 2 پر موجود ہیں اور سلفر کی بڑی مقدار بڑے مسائل پیدا کررہی ہے۔

خیال رہے کہ ایندھن میں سلفر کی مقدار اس وقت یورو 6 کی سطح پر ہے جو 10 لاکھ میں 5 سے 10 حصے ہیں یعنی 0.0005 گرام فی کلومیٹر جبکہ پاکستان میں ہائی اسپیڈ ڈیزل میں یہ سطح 10 لاکھ میں ایک ہزار حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان فضائی آلودگی کا شکار چوتھا بدترین ملک

مظاہرے میں شریک جناح ہسپتال کی ڈاکٹر عالیہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ایم 2.5 ماسک مفت دینے چاہیئیں خاص کر غریب افراد کو کیوں کہ وہ ایک ماس کے لیے 300 روپے خرچ نہیں کرسکتے جبکہ سینیٹری ورکرز اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بھی یہ ماسک مہیا کیے جائیں کیوں کہ فضائی آلودگی کا سب سے زیادہ سامنا انہیں ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں