غیریقینی صورتحال سے ڈاٹسن کار منصوبے کو نقصان

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2020
جی این ایل نے ساڑھے 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
جی این ایل نے ساڑھے 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: گندھارا نسان لمیٹڈ (جی این ایل) کو نسان موٹر کمپنی لمیٹڈ (این ایم سی ایل) کی جانب سے پارٹس کی لوکلائزیشن سے متعلق کوئی روڈ میپ موصول نہ ہونے پر ڈاٹسن کار منصوبے کا مستقبل کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمع کروائی گئی منصوبے کی پیش رفت رپورٹ میں جی این ایل نے کہا کہ کمپنی نے این ایم سی ایل کے ساتھ مل کر موثر طریقے سے زیادہ سے زیادہ لوکلائزیشن یقینی بنانے کے لیے بہت زیادہ وقت اور وسائل کی سرمایہ کاری کی ہے۔

تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ این ایم سی ایل کی حالیہ کاروباری حکمت عملی، خاص طور پر ڈاٹسن کے شعبے سے متعلق انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے، لہٰذا یہ باور کرانا اہم ہے کہ انڈونیشیا جو ڈاٹسن کمپلیٹی ناکڈ ڈاؤن (سی کے ڈی) کٹس کے لیے مرکزی پلانٹ ہے وہ پائیدار ذریعہ نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمی

جی این ایل نے مزید کہا کہ 'اگرچہ ہم ابھی بھی ڈاٹسن پارٹس کی مسلسل اور ہموار فراہمی پر این ایم سی ایل کی تصدیق / یقین دہانی کے منتظر ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ این ایم سی ایل سے واضح روڈ میپ موصول ہونے سے پہلے ہم جاری سرگرمیوں کو روک دیں'۔

لہٰذا جب تک این ایم سی ایل اس منصوبے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتی، جی این ایل کو عملدرآمد کے لیے حتمی فیصلے کا انتظار کرنا ہوگا۔

کمپنی نے پی ایس ایکس کو بتایا کہ براؤن فیلڈ حیثیت کی مراعات کو جانچتے ہوئے جی این ایل موجودہ آپریشن کی صلاحیت میں اضافے سے متعلق متوازری طور پر دیگر راستوں کی بھی تلاش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2019 میں جی این ایل نے کہا تھا کہ وہ ملک میں ڈاٹسن گاڑیوں کی اسمبلنگ کے منصوبے پر نظرثانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اسے محسوس ہوا تھا کہ مروجہ غیر مستحکم معاشی صورتحال اور ایکسچینج ریٹس 'خاص طور پر اس سطح کے عدم استحکام کے دوران یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ منصوبے کے لیے اس حد تک جائیں'۔

اس حوالے سے جی این ایل کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'منصوبے سے متعلق چیلنجز کے علاوہ مقامی معاشی حالات، خاص طور پر آٹوموبائل مارکیٹ کی صورتحال نے ہمیں منصوبے کے استحکام پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا'۔

انہوں نے کہا کہ غیر اطمینان بخش معاشی صورتحال، زیادہ شرح سود اور کمزور زرمبادلہ کے باعث کمپنی کو منصوبے کی ٹائم لائن کو ری پروگرام کرنا پڑا۔

اس سے قبل جی این ایل نے 2020 تک 1200 سی سی ڈاٹسن کراس لانچ کرنے اور پورٹ قاسم میں اپنے پلانٹ میں 1200 سی سی ڈاٹسن گو اور ڈاٹسن گو پلس کے آغاز کے لیے آئندہ 4 برسوں میں ساڑھے 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس کے علاوہ کمپنی نے یہ بھی منصوبہ بنایا تھا کہ اس کے آغاز کے پہلے 3 برسوں میں 30 فیصد سے زائد لوکلائزیشن حاصل کرلی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7 فیصد کمی

تاہم کمپنی نے اکتوبر 2019 میں اسٹاک فائلنگ کے دوران کہا کہ مقامی مارکیٹ میں ماہرین اور ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے کچھ پارٹس کی لوکلائزیشن آیا ممکن نہیں یا اس میں بہت زیادہ وقت اور وسائل درکار ہوں گے۔

دوسری جانب ایم ایم سی ایل سی کے ڈی کٹس کے حصے کے طور پر درآمدات کے لیے عالمی مارکیٹ سے کم سے کم لاگت پر ان پارٹس کی تیاری کے آپشنز تلاش کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ جی این ایل کے پاس نئے آنے والوں کے لیے براؤن فیلڈ کی مراعات حاصل کرنے کے لیے 30 جون 2021 تک تمام بنیادی ضروریات پوری کرنے اور تجارتی پیداوار شروع کرنے کے لیے محدود وقت تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں