کیا کراچی میں پراسرار اموات کورونا وائرس کی وجہ سے ہورہی ہیں؟

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
کراچی میں گزشتتہ دو ہفتوں کے دوران اموات میں اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی
کراچی میں گزشتتہ دو ہفتوں کے دوران اموات میں اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی

سندھ خصوصاً کراچی میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہسپتالوں میں مردہ لائے جانے والے مریضوں اور شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں واضح کمی آئی ہے جبکہ ٹریفک حادثات کے واقعات بھی انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس:سندھ میں مزید 6 اموات، پنجاب کے کیسز 3 ہزار سے تجاوز کرگئے

لیکن اسٹریٹ کرائمز اور ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی کے باوجود کراچی کے ہسپتالوں خصوصاً جناح ہسپتال میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور روزانہ 15 سے 20 افراد کو مردہ حالت میں لایا جارہا ہے یا پھر وہ ہسپتال پہنچ کر دم توڑ جاتے ہیں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر شہر قائد میں ہونے والی ان پراسرار اموات پر ڈاکٹرز اور عملے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہر میں نامعلوم وجوہات کے سبب بڑھتی ہوئی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ افراد کورونا وائرس کے مریض ہو سکتے ہیں۔

نامعلوم وجوہات سے اموات میں اضافہ خطرناک ہے، ڈاکٹر سیمی جمالی

ڈاکٹر سیمی جمالی نے ان افراد کی کورونا وائرس کے سبب اموات کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹنگ کے بغیر وائرس زدہ شخص کی جانچ ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی سمجھتا ہے ہمارے ملک میں وائرس دنیا سے کم ہے تو وہ غلط ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے نجی ٹی وی اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سنددھ کے تحفظات بالکل بجا ہیں اور ان مریضوں کے حوالے سے مجھے بھی بہت تحفظات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وبا سے قبل ہمارے پاس 1600-1700 مریض یومیہ کے حساب سے ایمرجنسی میں آتے تھے لیکن اس وقت ان مریضوں کی تعداد آدھی ہو گئی ہے اور 700-800 سے زیادہ مریض نہیں آ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں مردہ حالت میں لائے جانے والے مریضوں کی تعداد گزشتہ چند ہفتوں کے مقابلوں میں زیادہ ہے جبکہ ان مریضوں کی تعداد بھی بڑھی ہے جن کا ہسپتال آ کر انتقال ہو جاتا ہے جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی مریض ٹریفک حادثے یا گولی لگنے سے ہلاک یا زخمی نہیں ہوا جبکہ یہ مختلف امراض کے ساتھ ہسپتال میں لائے گئے جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

مزید پڑھیں: صوبائی حکومتیں عوام میں مایوسی اور خوف نہ پھیلائیں، فردوس عاشق اعوان

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک ہسپتال کی بات ہے لیکن دیگر ہسپتالوں کی صورتحال بھی کچھ اسی طرح کی ہے۔

ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ جن لوگوں کو مردہ حالت میں لایا جاتا ہے تو اہلخانہ ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور ان کے گھر والے مریض کی جو علامات بتاتے ہیں تو اس بنیاد پر ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر اس وجہ سے موت ہوئی ہو گی کیونکہ پوسٹ مارٹم نہ ہونے تک کوئی بھی نہیں بتا سکتا کہ مریض کی موت کیسے ہوئی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایکسرے سے یہ پتہ نہیں چل سکتا ہے کہ مریض کورونا وائرس کا شکار ہے یا نہیں اور کورونا کے مریض کی تشخیص ٹیسٹنگ کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے، اس کے بغیر اگر علامات ہوں بھی تو ہم اس کو مصدقہ کورونا کا کیس نہیں کہہ سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھنا خطرناک ہے اور ہمیں تمام جگہ سے باقاعدہ ڈیٹا جمع کر کے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اموات کیوں ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوروناوائرس: حکومت پاکستان کو جاپان سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امداد

ڈاکٹر سیمی جمالی نے اموات کی ایک وجہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ٹرانسپورٹ نہیں چل رہی اور یہ غریب لوگوں کا ہسپتال ہے جس کی وجہ سے لوگ ٹرانسپورٹ ملنے پر ہی ہسپتال پہنچ سکتے ہیں لہٰذا بہت سے لوگوں کی اموات دیر سے ہسپتال پہنچنے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 دن میں 121 لوگوں کو مردہ حالت میں لایا گیا اور 99 لوگوں کی ہسپتال کی ایمرجنسی میں اموات ہوئیں ان تمام افراد کی اموات کی وجوہات مختلف تھیں۔

کراچی کے لوگ کورونا کے کیسز چھپارہے ہیں، فیصل ایدھی

دوسری جانب فلاحی تنظیم ایدھی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران گھروں اور مختلف ہسپتالوں سے 400 لاشیں منتقل کی ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے، اجمل وزیر

ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں میں شہر کراچی میں اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ کورونا کے کیسز چھپا رہے ہیں۔

فیصل ایدھی نے مزید کہا کہ لوگ اپنے مرنے والے عزیزواقارب کی اطلاع دینے سے ڈر رہے ہیں لیکن ہمیں کورونا سے متاثرہ لوگوں کی میتوں کے لیے غسل کی ٹریننگ دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ حکومت سمیت مختلف متعلقہ اداروں سے ڈیٹا شیئر کیا ہے جسے وزیراعلیٰ سندھ نے بھی دکھا ہے اور آئندہ ایک دو دن میں مزید ڈیٹا اکٹھا کر کے صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پراسرار اموات پر کیا کہا تھا؟

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کیسز کی تعداد اب بڑھتی جا رہی ہے جنہیں ہسپتال میں مردہ حالت میں لایا جا رہا ہے اور مرنے کے بعد کسی فرد کا کورونا کا ٹیسٹ نہیں لیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا متاثرین کی تعداد تقریباً 20 لاکھ، اموات ایک لاکھ 28 ہزار سے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہسپتالوں نے ان مرنے والوں کی وجہ اموات جاننے کیلئے تفتیش کی اور ان کے ایکسرے کیے تو ماہرین نے تجزیے کے بعد بتایا کہ ان مرنے والوں کے پھیپھڑے بالکل ویسے ہی تھے جیسے کورونا کے مریض کے ہوتے ہیں جس پر مجھے بہت زیادہ تشویش ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ہمیں کافی کیسز کورونا کے لگ رہے ہیں جو رپورٹ نہیں ہو رہے، کچھ کا ہمیں علم ہے اور کچھ کی ہم نے اپنے خدشات کے سبب تدفین ایسے کرائی ہے کہ جیسے وہ کورونا کے مریض ہیں اور ایسے افراد کی تعداد 15 ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اب تک ملک میں 6 ہزار سے زائد افرد وائرس کا شکار اور 113 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں