ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، بھارتی سینئر سفارت کار دفتر خارجہ طلب

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
دفتر خارجہ کے مطابق رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 خواتین شدید زخمی ہوگئی تھیں — فائل فوٹو: اے پی پی
دفتر خارجہ کے مطابق رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 خواتین شدید زخمی ہوگئی تھیں — فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان کے دفتر خارجہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے سینئر سفارت کار کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرا دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سینئر بھارتی سفارت کار کو گزشتہ روز (28 اپریل) کو ایل او سی پر بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے نتیجے میں شہریوں کے زخمی ہونے پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

بیان کے مطابق رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 2 خواتین، 45 سالہ رقیہ بیگم اور 60 سالہ سرور بی بی، شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج مسلسل ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور شہری آبادی کو آرٹلری فائر، مارٹر گولوں اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے'۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلا اشتعال گولہ باری، پاک فوج کا بھرپور جواب

بیان کے مطابق رواں برس بھارت کی جانب سے اب تک 9 سو 13 مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

بیان میں نہتے شہریوں پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی فائرنگ 2003 کے سیز فائر معاہدے، بین الاقوامی انسانی حقوق اور اقدار کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدام سے کنٹرول لائن کے اطراف ماحول مزید کشیدہ ہو سکتا ہے اور خطے میں امن و استحکام متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی کو بڑھا کر بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

واضح رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

اس سے قبل بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر بلااشتعال شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر کے علاقے نیلم میں 4 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا جبکہ دیگر علاقوں میں 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مذکورہ واقعے سے ایک روز قبل بھی ایل او سی پر بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری گولہ باری کی تھی جس کے نتیجے میں 6 شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے بیس والی اور چھَری گاؤں میں بھاری ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک 15 سالہ لڑکی سمیت 4 نہتے شہری شدید زخمی ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج نے بھارت کی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا اور ان فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا جہاں سے فائرنگ کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی، ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی شیلنگ، 4 سالہ بچہ جاں بحق

سال 2019 میں بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 59 افراد جاں بحق جبکہ 2 سو 81 زخمی ہوئے تھے۔

قبل ازیں 17 مارچ کو بھارت کی طرف سے وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے شاہ کوٹ سیکٹر پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 20 سالہ سپاہی واجد علی نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

14 فروری کو بھارتی فوج نے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کرکے آزاد کشمیر کے رکھ چکری اور نیزاپیر سیکٹر میں آبادی کونشانہ بنایا تھا جہاں ایک شہری شہید او رخاتون زخمی ہوگئیں تھیں۔

خیال رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں