امریکا کا چین اور روس پر وائرس کی سازشوں میں ’ہم آہنگی‘ کا الزام

اپ ڈیٹ 09 مئ 2020
امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا نے چین اور روس پر کورونا وائرس وبا کے بارے میں غلط بیانیہ پھیلانے کے لیے تعاون بڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ ماسکو کی بنائی گئی تکنیک کو اپنا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خارجی پروپیگنڈا پر نظر رکھنے والے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کی کوآرڈینیٹر لیا گیبریل نے کہا کہ ’کورونا وائرس بحران سے پہلے ہی ہم نے پروپیگنڈا کے میدان میں روس اور چین کے درمیان ایک خاص سطح کی ہم آہنگی دیکھی تھی‘۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘تاہم اس وبائی بیماری کے ساتھ ہی اس تعاون میں تیزی آئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم اس تبدیلی کو ان دو ممالک کے درمیان عملیت پسندی کے طور پر دیکھتے ہیں جو کورونا وبا کے بارے میں عوامی فہم کو اپنے مقاصد کے حساب سے تشکیل دینا چاہتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: چین کا اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے امریکا کا مذاق

اس سے قبل سینٹر نے کہا تھا کہ روس سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس وبائی مرض کے بارے میں سازشیں پھیلارہے ہیں جس میں یہ سازش بھی شامل ہے کہ چینی شہر ووہان میں گزشتہ سال سامنے آنے والا وائرس امریکا کا پیدا کردہ ہے۔

ادھر چین نے امریکا پر اس وقت غم و غصے کا اظہار کیا جب وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹ کیا کہ ایک سازش امریکی فوج نے ووہان تک پہنچا دی لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد مارچ کے آخر میں دونوں ممالک غیر رسمی بیان بازی پر پہنچ گئے۔

تاہم اس تناؤ میں ایک مرتبہ پھر اس وقت اضافہ ہوا جب امریکا سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے نظریہ پیش کیا کہ یہ وائرس اصل میں چینی لیبارٹری میں تیار کیا گیا حالانکہ عالمی ادارہ صحت اور امریکی حکومت کے اعلیٰ ماہر امراضِ کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

سینٹر کے مطابق چین نے اس وبائی مرض سے نمٹنے کے حوالے سے اپنے دفاع کے لیے ایک بار پھر اپنی آن لائن مہم کو تیز کردیا ہے اور امریکا پر تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا چین سے صنعتی درآمدات پر مزید سختی کا منصوبہ

لیا گیبریل کا کہنا تھا کہ ’بیجنگ وقت کے مطابق اس تکنینکوں کو استعمال کر رہا ہے جو ماسکو کی جانب سے طویل عرصے سے اپنائی گئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چین اپنے پیغام کو بڑھانے کے لیے بوٹ نیٹ ورک کا استعمال بڑھا رہا ہے‘۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری طور پر چینی سفارتی اکاؤنٹس میں مارچ کے آخر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس کے روزانہ 30 سے 720 تک نئے فالوورز بڑھ رہے جو اکثر نئے بنائے گئے اکاؤنٹس سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کو سب سے پہلے ہانگ کانگ کے خود مختار علاقے میں "سیاسی تنازعات' پیدا کرنے کے لیے اس طرح کے آن لائن طریقوں کا استعمال کرتے دیکھا گیا تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جمہوریت کی حمایت میں مظاہرے ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں