سانحہ اے پی ایس: ’کمیشن 30 جون کو عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کرے گا‘

اپ ڈیٹ 04 جون 2020
کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس ابراہیم خان کررہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
کمیشن کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس ابراہیم خان کررہے ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

پشاور: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے کمیشن نے اپنی کارروائی مکمل کرلی جس کی رپورٹ 30 جون تک عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی جائے گی۔

کمیشن کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کمیشن کی جانب سے رپورٹ 30 جون تک سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول تحقیقاتی کمیشن: بیان ریکارڈ کرانے کیلئے رجسٹریشن مکمل

انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 135 سے زائد افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

علاوہ ازیں کمیشن کے اراکین نے پاک فوج، پولیس اور سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔

انہوں نے مزید تفصیلات بتائیں کہ ’کمیشن کی جانب سے اب تک کی گئی تحقیقات اور کارروائیوں کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا گیا‘۔

خیال رہے کہ 5 اکتوبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم دیا تھا جس کی سربراہی پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس ابراہیم خان کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس:سپریم کورٹ کا تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا حکم

جسٹس ابراہیم خان کی معاونت کے لیے 3 دیگر افسران بھی کمیشن میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ اے پی ایس سے متعلق ازخود نوٹس اس وقت لیا تھا جب شہید بچوں کے والدین نے چیف جسٹس سے اسی حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران فریاد کی تھی۔

تمام ہی متاثرین نے شکایت کی تھی کہ حملوں سے چند ہفتوں قبل قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے دہشت گردوں کے منصوبے کے حوالے سے اطلاع دے دی تھی تو اس کو روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے۔

والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں ایک غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ اسے نظر انداز کرنے والے متعلقہ حکام کو سبق سکھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کی سماعت 5 اکتوبر کو مقرر

2014 میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 144 افراد شہید ہوئے تھے جس میں سے 122 اسکول میں زیر تعلیم طالب علم تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں