پاکستان بھر میں ’حلقہ نما‘ سورج گرہن کل دیکھا جاسکے گا

ملک میں یہ سورج گرہن 2 سے 3 گھنٹے تک دیکھا جاسکے گا—فائل فوٹو: ناسا
ملک میں یہ سورج گرہن 2 سے 3 گھنٹے تک دیکھا جاسکے گا—فائل فوٹو: ناسا

اسلام آباد/راولپنڈی: ملک بھر میں 21 جون کو حلقہ نما (اینولر) سورج گرہن کا مشاہدہ کیا جاسکے گا جسے عرف عام میں آگ کا دائرہ (رنگ آف فائر) بھی کہا جاتا ہے۔

اس قسم کے سورج گرہن میں چاند، سورج اور زمین کے درمیان سے گزرتے ہوئے سورج کے سامنے اس طرح آجاتا ہے کہ زمین پر رہنے والوں کے لیے سورج کا وسطی حصہ چھپ جاتا ہے اور صرف کنارے سے دائرے کی شکل میں روشنی کا حلقہ نظر آتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں محکمہ موسمیات کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملک میں یہ سورج گرہن 2 سے 3 گھنٹے تک دیکھا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ 26 دسمبر 2019 کو بھی حلقہ نما سورج گرہن رونما ہوا تھااور اسے پاکستان میں بھی جزوی طور پر دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سال کا آخری سورج گرہن پاکستان میں جزوی طور پر دیکھا جاسکے گا

ڈان سے بات کرتے ہوئے محکمہ موسمیات میں کلائمیٹ ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر کے سربراہ ندیم فیصل نے بتایا کہ یہ سورج گرہن پاکستان،چین، شمالی بھارت اور افریقہ کے کچھ حصوں میں دیکھا جاسکے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’جزوی سورج گرہن صبح 8 بج کر 46 منٹ پر شروع اور دوپہر 2 بج کر 34 منٹ پر ختم ہوگا جبکہ 11 بج کر 40 منٹ پر یہ اپنے عروج پر ہوگا۔

سندھ کے شہر سکھر میں صبح 11 بج کر 7 منٹ پر سورج تقریباً 98.78 فیصد چھپ جائے گا جبکہ گوادر میں صبح 10 بج 48 منٹ پر سورج 97.8 فیصد چھپا ہوا دکھائی دے گا۔

مزید پڑھیں: چاند اور سورج گرہن سے جڑے قصّے کہانیاں

سورج گرہن کو کن علاقوں میں کس وقت دیکھا جاسکے گا اور نقطہ عروج کس وقت ہوگا یہ تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

  • اسلام آباد: صبح 9 بج کر 50 منٹ سے دوپہر ایک بج کر 36 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 25 منٹ)

  • کراچی: صبح 9 بج کر 26 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 46 منٹ (نقطہ عروج 10 بج کر 59 منٹ)

  • لاہور: صبح 9 بج کر 50 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 36 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 25 منٹ)

  • پشاور: صبح 9 بج کر 48 منٹ سے دوپہر ایک بج کر 2 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 21 منٹ)

  • کوئٹہ: صبح 9 بج کر 35 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 49 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 6 منٹ)

  • گلت بلتستان: صبح 9 بج کر 56 منٹ سے دوپہر ایک بج کر 8 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 30 منٹ)

  • آزاد کشمیر: صبح 9 بج کر 26 منٹ سے دوپہر ایک بج کر 7 منٹ (نقطہ عروج 11 بج کر 26 منٹ)

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے عوام کو براہِ راست آنکھ سے سورج گرہن دیکھنے پر متنبہ کیا ہے کیوں کہ اس سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اگر آپ آنکھ سے سورج گرہن دیکھیں گے تو اس سے ’آپ کی آنکھوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے اور آپ نابینا بھی ہوسکتے ہیں، اس لیے خاص قسم کے چشمے (ایکلپس گلاسز) یا سورج کے فلٹر سے جزوی سورج گرہن دیکھا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں دھوپ کے چشمے (سن گلاسز) کارآمد نہیں ہیں‘۔

وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ نیشنل ایرو ناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے مطابق کسی قسم کے دھوپ کے چشمے، کلر فلم، ایکسرے فلم، اسموکڈ گلاسز اور فلاپی ڈسک کو سورج گرہن کے مشاہدے کے لیے ہر گز استعمال نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سورج گرہن سے وابستہ توہمات اور ان کی حقیقت

خیال رہے کہ رواں سال 4 چاند گرہن اور 2 سورج گرہن دیکھے جائیں گے اور دوسرا سوج گرہن 14 دسمبر کو ہوگا جو پاکستان میں نظر نہیں آئے گا تاہم سال کے 2 چاند گرہن رونما ہوچکے ہیں جو 5-6 جون اور 10 جون کو پاکستان میں بھی دیکھے گئے تھے۔

سورج گرہن سے وابستہ دلچسپ توہمات

سورج گرہن فلکیاتی اعتبار سے گردش اجرام فلکی کے گردش کے دوران رونما ہونے والا معمول کا واقعہ جبکہ مذہبی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی اہم نشانیوں میں سے ایک ہے۔

تاہم اس سے کئی توہمات بھی وابستہ ہیں، جس میں ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن اقتدار منتقل ہونے سمیت عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لاسکتا ہے۔

اور دلچسپ بات یہ ہے کہ 1999 میں سورج کو لگنے والے مکمل گرہن کے بعد 2 ماہ کے عرصے میں ہی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

اس کے علاوہ اس کے علاوہ دیگر عقائد میں خوف کے خیالات شامل ہیں، قدیم چین میں لوگ سورج گرہن کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر زور سے چیختے تھے، ان کا ماننا تھا کہ ایک بڑا سانپ چاند کھارہا ہے جسے شور کے ذریعے ڈرا کر روکنے کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ کچھ کا ماننا ہے کہ سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو کوئی کام نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی باہر نکلنا چاہیئے اس کے ساتھ تیز دھار والی اشیا سے دور رہنا چاہیے۔

ان توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جراثیم آتے ہیں لہذا کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھک کر یا فریج میں رکھا جاتا ہے جبکہ کچھ ممالک میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔

اسلام کی روشنی میں گرہن اور اس سے وابستہ توہمات کی حقیقت

اس حوالے سے معروف مذہبی عالم مفتی منیب نے قرآنی آیات اور واقعات کا حوالہ دے کر بتایا کہ '1400 سال قبل عرب میں بھی یہ عقیدہ تھا کہ گرہن کا تعلق کسی بڑی شخصیت کی موت و حیات سے ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کےمطابق سورج گرہن یا چاند گرہن کا تعلق کسی کی موت یا زندگی سے نہیں بلکہ یہ خدا تعالیٰ کے تشکیل کردہ نظام کے مظاہر ہیں'۔

مفتی منیب کا کہنا تھا کہ اس طرح کے توہمات مثلاً سورج گرہن کے طبعی اثرات حاملہ خواتین یا دیگر افراد پر مرتب ہوتے ہیں یہ غلط ہیں اور دین میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایمان والوں کو اس قسم کے توہمات پر یقین کرنے کے بجائے خود احتسابی اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس کے علاوہ نماز کسوف کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیئے۔

تبصرے (0) بند ہیں