سندھ: کاروکاری کے الزام میں بیوی اور اس کا دوست قتل

بیوی کو شوہر کی جانب سے قتل کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بیوی کو شوہر کی جانب سے قتل کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ سندھ کے علاقے نواب شاہ ٹاؤن میں کاروکاری کے الزام پر شوہر نے اپنے رشتے داروں کی مدد سے اپنی بیوی اور اس کے دوست کو قتل کردیا۔

نواب شاہ ٹاؤن بی سیکشن تھانے کی حدود میں پیش آئے واقعے کی موجود تفصیلات کے مطابق ملزم اللہ دتو نے اپنے رشتے داروں جاوید اور فرمان علی کی مدد سے اپنی اہلیہ سونا اور ان کے دوست عابد علی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا اور فرار ہوگئے۔

اس حوالے سے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) تھانہ بی سیکشن اصغر علی نے بتایا کہ اللہ دتو کے بھتیجے جاوید اور فرمان نے پہلے عابد علی کو تھانے کی حدود میں قتل کیا اور پھر اس حوالے سے اللہ دتو کو بتایا۔

مزید پڑھیں: سندھ: 6 ماہ میں 50 خواتین، 28 مرد غیرت کے نام پر قتل

انہوں نے کہا کہ جس کے بعد اللہ دتو نے تعلقہ تھانے کی حدود میں اپنے گھر کے اندر اہلیہ کو اس وقت قتل کیا جب وہ برمے (ہینڈ پمپ) سے پانی بھرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اللہ دتو، جاوید اور فرمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 311 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

ایس ایچ او کے مطابق عابد علی اور خاتون کو کارو کاری کے الزام کر قتل کیا گیا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ خاتون کے قتل کے خلاف ایک اور ایف آئی آر تھانہ تعلقہ میں بھی درج کروائی جائے گی۔

علاوہ ازیں خاتون اور ان کے دوست عابد کی لاش کو مقامی ہسپتال سے پوسٹ مارٹم کے بعد رشتے داروں کے حوالے کردیا گیا۔

مزید برآں نواب شاہ ٹاؤن سیکشن بی کی پولیس نے اللہ دتو رند کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردیں۔

یاد رہے کہ فروری 2020 میں ایک پولیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک برس کے دوران سندھ میں مجموعی طور پر 108 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ 31 جنوری 2019 سے 30 جنوری 2020 کے اعداد و شمار پر مشتمل تھی، جس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں ملوث 126 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیرپور: کاروکاری کے الزام میں دو جوڑے قتل

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'غیرت کے نام پر قتل' کے 81 مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش کیے گئے جبکہ 32 کیسز کی تفتیش تاحال جاری ہے۔

اس سے قبل سال 2019 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بنیادی طور پر سندھ کے دیہی علاقوں میں نام نہاد غیرت یا کارو کاری کے نام پر قتل کے واقعات بلاروک ٹوک جاری رہے اور 2019 کے پہلے 6 ماہ کے دوران 70 سے زائد لوگوں کو قتل کیا گیا تھا۔

یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ اس طرح کے بیشتر کیسز میں تحقیقات بے نتیجہ رہیں اور کسی کو بھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا جب کہ کچھ ملزمان کو بری کرنے کی اجازت دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں