قلعہ عبداللہ: 8 سالہ بچے کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے 2 ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق  متاثرہ بچے کے پڑوسی یحییٰ کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق متاثرہ بچے کے پڑوسی یحییٰ کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں 8 سالہ بچے کو ریپ کے بعد قتل کر کے اس کی لاش درخت سے لٹکانے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

ضلعی اسسٹنٹ کمشنر جہانزیب شیخ نے بتایا کہ اتوار کے روز متاثرہ بچے کے پڑوسی یحییٰ کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا جس نے نہ صرف جرم کا اعتراف کیا بلکہ دوسرے ملزم کی بھی نشاندہی کی تھی۔

ملزم کی نشاندہی پر پیر کے روز لیویز نے قلعہ عبداللہ کے علاقے میزائی اڈا میں کارروائی کر کے جعفر نامی ملزم کو بھی گرفتار کرلیا تاہم جعفر نے ابھی تک جرم کا اعتراف نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: قلعہ عبداللہ میں 8 سالہ بچے کی ریپ کے بعد درخت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قلعہ عبداللہ کے اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ دونوں ملزمان کو جائے وقوع پر لے جایا گیا جہاں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ 8 سالہ بچے انعام اللہ کو یہاں لایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے بچے کا ریپ کیا اور لاش درخت سے لٹکادی تا کہ لوگ اسے خودکشی سمجھیں، دونوں ملزمان کے خلاف تفتیش ابھی جاری ہے۔

دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے متعلقہ حکام کو بچے کے ریپ کے بعد قتل سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبدالحمید بلوچ نے متاثرہ بچے کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب کا مبینہ ریپ کے بعد قتل

درخواست گزار نے کیس کی درست طور پر تفتیش اور مجرمان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کی استدعا کی تھی۔

چیف جسٹس نے بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بچوں کے استحصال سے متعلق زیر التوا کیسز کے اعداد و شمار مرتب کرنے کی ہدایت کی تا کہ انہیں جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔

کوئٹہ کے کمشنر اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل اور قلعہ عبداللہ نے ڈپٹی کمشنر نے عدالت میں پیش ہو کر ریپ کے بعد قتل کیس کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو 8 سالہ انعام اللہ کی تلاش کو اس وقت شروع کی گئی تھی جب وہ وقتی طور پر مدرسے سے نکلا تھا لیکن واپس نہ مدرسے آیا نہ ہی گھر گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

بعدازاں بچے کی درخت پر لٹکی لاش ملی، جس کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرکے ان کی گرفتاری کے لیے تلاش شروع کردی گئی تھی۔

اسسٹنٹ کمشنر قلعہ عبداللہ نے بتایا تھا کہ بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ 2 افراد نے اس کا جنسی استحصال کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں