نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی: کیپٹن (ر) صفدر سمیت 30 ملزمان کی ضمانت کی توثیق

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2020
انسداد دہشتگری عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے مذکورہ مقدمے میں محفوظ شدہ فیصلہ سنایا—فائل فوٹو: اے ایف پی
انسداد دہشتگری عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے مذکورہ مقدمے میں محفوظ شدہ فیصلہ سنایا—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں رانا ثنا اللہ اور کیپٹن (ر) صفدر سمیت تمام 30 ملزمان کی ضمانت کی توثیق کردی۔

انسداد دہشتگری عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے مذکورہ مقدمے میں محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی، مسلم لیگ (ن) کے گرفتار کارکنان کی ضمانت منظور

عدالت نے پروسیکیوشن کو دلائل دینے کی ہدایت کی تو پروسیکیوشن نے مسلم لیگ (ر) رہنما کیپٹن (ر) صفدر اور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ تمام ملزمان مقدمے میں نامزد ہیں اور نیب کی مدعیت میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔

انہوں نے اپنا استدلال پیش کیا کہ مقدمے میں نامزد تمام ملزمان قصور وار ہیں اور مریم نواز کی پیشی کے موقع پر 10 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے جنہیں میاں منشی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے مریم نواز کو ایک انکوائری میں بیان دینے کے لیے طلب کیا تھا وہ آتیں اور جواب دے جاتیں لیکن مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور دیگر جاتی امرا سے ہی حملے کی پلاننگ کے تحت نکلے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 28 اگست کو مریم نواز کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں اور پولیس نے تفتیش سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے جس میں تمام ملزمان قصور وار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر کارکنان اور پولیس میں تصادم

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ وقوعہ سے پتھر بھی قبضے میں لیے گئے ہیں اور نیب کے گیٹ کے ساتھ بھی کچھ آفس ہیں جن کے شیشے بھی حملے میں ٹوٹے تھے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز اور دیگر کی ویڈیوز اور تصاویر بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جبکہ 37 پولیس اور نیب کے افسران کے 161 کے بیان ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 4 مقامی افراد کے بیان کے مطابق حملے سے خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے عدالت کو کہا کہ تمام ملزمان سے ریکوری کے لیے ان کی حراست درکار ہے۔

جس پر نیب عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے استفسار کیا کہ اب کیا ریکوری کرنا ہے؟

بعدازاں انسداد دہشتگردی عدالت نے رانا ثنااللہ اور کیپٹن (ر) صفدر سمیت 30 ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے مریم نواز کے خلاف ایف بی آر کے لیوی ٹیکس نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

اس دوران فیصلہ آنے سے قبل ہی ملزمان عدالت سے جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ملزمان کو احاطہ عدالت سے نکلنے سے روک دیا۔

علاوہ ازیں ملزمان کی پولیس کے ساتھ دھیکم اپیل بھی ہوئی۔

ملزمان کے وکلا کی پولیس سے تکرار بھی ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ فیصلے سے قبل پولیس کیسے روک سکتی ہے۔

تاہم انسداد دہشتگری عدالت کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔

بعدازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں رانا ثنا اللہ اور کیپٹن (ر) صفدر سمیت تمام 30 ملزمان کی ضمانت کی توثیق کردی۔

خیال رہے کہ 13 اگست کو ضلع کچہری کی عدالت نے مریم نواز کی پیشی کے وقت نیب آفس پر پتھراؤ اور لڑائی جھگڑے کے مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے تمام گرفتار کارکنان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم و دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب

عدالت نے پروسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد 50، 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا فیصلہ سنادیا تھا۔

خیال رہے کہ 11 اگست کو جب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز انکوائری کے سلسلے میں پیش ہونے کے لیے پہنچیں تو نیب دفتر کے باہر پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میں تصادم ہوا تھا۔

اس جھڑپ کے نتیجے میں سرکاری اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے اور پولیس نے بھی آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پر پتھراؤ کیا، دونوں فریقین ایک دوسرے پر تصادم شروع کرنے کا الزام لگاتے رہے جبکہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

جس کے بعد پولیس نے ضلع کچہری کی عدالت میں 58 گرفتار کارکنان کو پیش کر کے ان کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

11 اگست کی رات کو چونگ پولیس نے نیب کی شکایت پر مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے 300 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں 187 افراد کو قانون نافذ کرنے والوں اور نیب عہدیداروں پر حملہ کرنے اور نیب کی عمارت کو نقصان پہنچانے پر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: استعفیٰ منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑ جاتا، مریم نواز

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان میں نیب کے روز مرہ کے دفتری امور کو تباہ کیا اور کارِ سرکار میں مداخلت کی، یہ شرپسدانہ حرکت مریم صفدر ان کے شوہر صفدر اعوان کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جاتی عمرہ سے گاڑیوں میں پتھر بھر کے لائے گئے، مریم نواز کے اشتعال دلانے پر کارکنان کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمع ہوئے جسے پولیس نے منتشر ہونے کا حکم دیا لیکن کارکنان نے اپنے رہنماؤں کی قیادت میں وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جس سے 13 اہلکار زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں