احساس پروگرام کے کلرک نے رجسٹریشن کیلئے آنے والی کمسن لڑکی کا ’ریپ‘ کردیا

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2020
کلرک نے گھر میں لڑکی کو اکیلا پا کر اسے ریپ کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
کلرک نے گھر میں لڑکی کو اکیلا پا کر اسے ریپ کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

لیہ: حکومت کے انسداد غربت کے احساس پروگرام کے تحصیل چوبارہ میں قائم دفتر میں کام کرنے والے ایک کلرک کو 9ویں جماعت کی طالبہ کا ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، جو اسکیم میں رجسٹریشن کروانے مذکورہ دفتر آئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 سالہ لڑکی چک 377 ٹی ڈی کی رہائشی ہے جو ایک روز قبل اپنے عزیز کے ساتھ چوبارہ تحصیل میں قائم دفتر پہنچی تھی جہاں ملزم کلرک کی حیثیت سے کام کرتا تھا۔

ملزم نے رجسٹریشن کے بہانے لڑکی کے گھر کا پتا اور دیگر معلومات حاصل کیں اور اتوار کے روز اس کے گھر پہنچ گیا جب اس کے والدین کھیتوں میں گئے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ

کلرک نے گھر میں لڑکی کو اکیلا پا کر اس کا ریپ کردیا، لڑکی کی چیخوں کی آواز سن کر جب پڑوسی وہاں پہنچے تو ملزم کھیتوں کی جانب فرار ہوگیا۔

لڑکی کے ایک عزیز کی مدعیت میں چوبارہ پولیس نے ملزم کے خلاف ریپ کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی۔

بعدازاں میڈیکو لیگل رپورٹ میں لڑکی کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہوگئی جبکہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

قبل ازیں 25 اکتوبر کو لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن کی پولیس نے تھیٹر کی اداکارہ کا ریپ کرنے کے الزام میں ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ اکتوبر کے وسط میں پنجاب کے ضلع قصور میں محض 48 گھنٹوں کے دوران پولیس کے پاس 4 خواتین اور 3 کم عمر لڑکوں کے مبینہ ریپ کے مقدمات درج ہوئے۔

مزید پڑھیں: ریپ میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی یا نامرد کردینا چاہیے، وزیر اعظم

اس سے قبل 5 اکتوبر کو راولپنڈی میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے ایک خاتون کو ان کے بیٹے کے سامنے بندوق کے زور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملک میں ریپ کے واقعات میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے اور 2 اکتوبر کو یہ رپورٹ ہوا تھا کہ لاہور میں ملزمان کی جانب سے نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ کردیا گیا جبکہ ملتان میں 10 سالہ کمسن لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی، جس کے 2 ملزمان کو پولیس کے حوالے بھی کردیا گیا۔

اس سے قبل یکم اکتوبر کو صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں بس کے انتظار میں کھڑی خاتون کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد نشہ آور مشروب پلا کر 6 افراد کے ان سے گینگ ریپ کی رپورٹ سامنے آئی تھی۔

اس سے قبل 20 ستمبر کو شوہر اور بچوں کی موجودگی میں 4 مسلح افراد نے خاتون کا مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا تھا اور زیورات کے علاوہ 20 ہزار روپے بھی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: اہلِخانہ کی موجودگی میں خاتون کا 'گینگ ریپ'

قبل ازیں 7 ستمبر کو پنجاب کے گاؤں پنن وال کی رہائشی لڑکی کا اس کے ماموں زاد بھائی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ گینگ ریپ کیا تھا، پولیس نے 13 ستمبر کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کی کوشش پر ملزم کیخلاف کارروائی میں تاخیر، لڑکی نے 'خودکشی' کرلی

11 ستمبر کو تحصیل تونسہ کے گاؤں بستی لاشاری میں ایک شادی شدہ خاتون کا 2 مشتبہ افراد نے گھر میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق 2 بچوں کی والدہ نے بتایا کہ رات 10 بجکر 45 منٹ پر 2 افراد اس وقت گھر کی دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے جب اس کے بچے 2 سالہ بیٹا اور 6 ماہ کی بیٹی سورہے تھے اور انہیں زبردستی گھر کے ایک کمرے میں لے جا کر ریپ کردیا۔

9 ستمبر کو گجرپورہ کے علاقے میں 2 'ڈاکوؤں' نے مبینہ طور پر ایک خاتون کا اس وقت ریپ کیا تھا جب وہ موٹروے پر اپنی گاڑی میں کچھ خرابی کے بعد مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔

واقعے کی تفصیل سے متعلق پولیس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 2 مسلح افراد نے خاتون کو اکیلا دیکھا اور اسلحے کے زور پر خاتون اور بچوں کو قریبی کھیت میں لے گئے اور وہاں خاتون کا گینگ ریپ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں