موبائل فونز کی درآمدات میں 90 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2020
ایف بی آر کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں جنوری 2019 سے نومبر 2020 کے درمیان 90 ارب روپے اکٹھا کر چکا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف بی آر کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں جنوری 2019 سے نومبر 2020 کے درمیان 90 ارب روپے اکٹھا کر چکا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سال 2018 میں ڈیوائس آئیڈینٹیفکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈربس) کے نفاذ کے بعد سے ملک میں موبائل فون کی قانونی درآمدات میں 90 فیصد اضافہ ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اعلان کیا کہ سال 2019 میں قانونی راستوں سے موبائل فون کی درآمدات بڑھ کر 2 کروڑ 80 لاکھ 20 ہزار فونز تک پہنچ گئی جو 2018 میں ایک کروڑ 72 لاکھ فونز تھی۔

دوسری جانب رواں برس اب تک 3 کروڑ 28 لاکھ سے زائد موبائل فونز درآمد کیے جاچکے ہیں۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ڈربس کے تحت آئی ایم ای آئی کی بنیاد پر ایک لاکھ 75 ہزار چوری شدہ ڈیواسز کو بلاک کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں موبائل کمپنیاں مقامی طور پر اسمبلنگ کی جانب گامزن

ان کے علاوہ سسٹم کے آغاز سے اب تک 2 کروڑ 43 لاکھ موبائل فونز اور 6 لاکھ 57 ہزار 6456 آئی ایم ای آئیز کے جعلی یا ریپلکا ہونے کی نشاندہی کر کے انہیں بلاک کیا جاچکا ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ سسٹم کے کامیابی سے نفاذ کے نتیجے میں مقامی سطح پر 29 اسمارٹ فون اسمبلی کمپنیاں قائم ہوچکی ہیں جبکہ اسمگلنگ اور کم قیمت فونز کی آمد پر بھی قابو پایا گیا ہے۔

—سلمان خان
—سلمان خان

پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ یہ کمپنیاں سال 2019 سے اب تک ڈیڑھ کروڑ 4 جی اسمارٹ فون بنا چکی ہیں اور مقامی سطح پر موبائل فونز کی تیاری میں ڈربس کا نفاذ مؤثر رہا ہے جو پاکستان کو موبائل فونز ہینڈ سیٹس کی برآمدات کا گڑھ بنا سکتا ہے۔

پی ٹی اے کے مطابق دریں اثنا ڈربس کی عملدرآمد سے اب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں جنوری 2019 سے نومبر 2020 کے درمیان 90 ارب روپے اکٹھا کر چکا ہے۔

مزید پڑھیں: موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظور

رواں برس جون میں حکومت نے موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی کا اعلان کیا تھا تاکہ مقامی سطح پر موبائل تیار کرنے والوں کو مراعات دی جاسکیں۔

اس وقت کچھ اسمبلرز اس پالیسی کے تحت کام کررہے ہیں اور جو اس میں داخل ہونا چاہتے ہیں انہوں نے پالیسی کے تحت اب تک نافذ نہ ہونے والے معاملات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پی ٹی اے کے اگست 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں موبائل فونز کے 16 کروڑ 90 لاکھ صارفین ہیں جن میں 8 کروڑ 50 لاکھ 3 جی یا 4 جی سبسکرائبر، 30 لاکھ بنیادی فون سبسکرائبرز اور مزید 8 کروڑ 50 لاکھ براڈ بینڈ سبسکرائبرز ہیں۔

ڈان سے پس پردہ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پالیسی میں مقامیت کا نفاذ ممکن نہیں ہے کیوں اسکرینز، بیٹریز اور مد بورڈز یہاں مینوفیکچر کرنا ممکن نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020: ملک میں موبائل فون کی درآمد پر 54 ارب روپے کی ڈیوٹی وصول

پالیسی میں 'موبائل ڈیوائسز کی سی کے ڈی/ایس کے ڈی مینوفیکچرنگ پر سیلز ٹیکس کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہےجبکہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی ڈیوائسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس سے 4 فیصد استثنیٰ بھی شامل ہے لیکن صنعتی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان پر اب تک عملدرآمد مکمل نہیں ہوا۔


یہ خبر 10 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں