مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا، عمران کو بھی نکال سکتے ہیں، آصف زرداری

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
پیئپلز پارٹی کی دعوت پر تمام پی ڈی ایم جماعتیں جلسے میں شریک ہوئیں—تصویر: ڈان نیوز
پیئپلز پارٹی کی دعوت پر تمام پی ڈی ایم جماعتیں جلسے میں شریک ہوئیں—تصویر: ڈان نیوز

پاکستان پیپلر پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان سے پاکستان نہیں چل رہا، یہ کرکٹ ٹیم چلانے والے ہیں، جس طرح مشرف کو نکالا تھا اسی طرح عمراں خان کو بھی نکال سکتے ہیں۔

گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اپنے ویڈیو خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ 'آج سرخ سلام، پیپلزپارٹی کے شہیدوں، بی بی صاحبہ کا دن ہے لیکن ہمیں بتا گئیں کہ سایست کرتے رہو اورملک کے لیے لڑتے رہو اور ان کی سوچ پر چلتے ہوئے پاکستان کو اکٹھا رکھا، 18 ویں ترمیم دی، پختونخو اور بلوچوں کو ان کا حق دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں آگے مزید کام کرنا ہے، ان سے پاکستان نہیں چل رہا ہے اور چلے گا بھی نہیں اور یہ پاکستان نہیں چلا سکتے،یہ ملک چلانے والے نہیں کرکٹ ٹیم چلانے والے ہیں، ملک چلانے کے لیے گر اور سوچ چاہیے جو ان کے پاس نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مخالفین کو بھی ساتھ مل کر آئین کو مکمل کیا، ہم پاکستان ک و26 ارب روپے کی برآمدات پر چھوڑا تھا آج وہ نیچے آگیا ہے حالانکہ ہمارے زمانے میں 80 روپے کا ڈالر تھا جبکہ آج 180 روپے کا ڈالر ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ میرے دوستوں فکر نہ کرو ان کے دن تھوڑے ہیں کیونکہ ان سے پاکستان نہیں چل رہا ہے، میں نے پہلے دن اسمبلی میں کہا تھا کہ یا نیب چلاؤ یا پاکستان چلاؤ، مجھے اپنی گرفتاری یا جیل جانے کا نہیں بلکہ نیب کی بلیک مارکیٹ سے خوف ہے کیونکہ کاروباری افراد کے وارنٹ نکالے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی سوچ بھی سکتا تھا کہ مشرف آج پاکستان آنے کو تڑپتا ہوگا، تاریخ گواہ ہے، جب تاریخ اورجمہوریت کے خلاف کام ہوا ہے پاکستان کا نقصان ہوا ہے، آپ تو آتے جاتے ہیں، آپ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جس طرح مشرف نے ایک پارٹی بنائی تھی وہ ختم ہوئی تھی اب یہ پارٹی بھی ختم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر رحم کرو اور سب پر رحم کرو اور سوچو جب تم مانتے ہو کہ تم سے پاکستان نہیں چل رہا ہے تو پھر حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے، آپ دوبارہ انتخابات کرائیں دیکھتے ہیں کہ عوام کس کے ساتھ ہے، پی ڈی ایم عوام ہے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ‏ہمیں طریقہ بدلنا ہو گا جس طرح میں نے مشرف کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال دیا اسی طرح ہم عمران خان کو بھی نکال سکتے ہیں کچھ ہم سے بھی سیکھ لو ہم جیلیں بھر دینگے ہم جیل جانے سے نہیں ڈرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوستو یہ حکومت نہیں رہے گی اور آپ کی حکومت آئے گی، غریبوں اور سب دوستوں کا کام ہوگا۔

خیال رہے کہ پی پی پی کی شہید رہنما محترمہ بینظیر بھٹو کی 13ویں برسی آج گڑھی خدا بخش میں منائی جارہی ہے اور اس موقع پر پیپلز پارٹی نے جلسے کا انعقاد کیا ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

پی ڈی ایم جماعتوں کی شرکت کی وجہ سے نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ وفاقی میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش پہنچے۔

یاد رہے کہ سال 2007 میں مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے کا اعزاز پانے والی بینظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک جلسے سے واپسی پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی پہلی مرتبہ لیاقت باغ میں جلسے کیلئے تیاری مکمل

پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت پر دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی جلسے میں شریک ہ۲نے کے لیے یہاں موجود ہیں، تاہم سابق صدر آصف علی زرداری کی خصوصی دعوت کے باوجود جے یو آئی (ایف) کے مولانا فضل الرحمٰن نے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نائب صدر مریم نواز کی سربراہی میں 9 رکنی وفد، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں 5 رکنی وفد، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی, جمعیت علمائے پاکستان کے سیکریٹری جنرل بھی جلسے میں شرکت کے لیے پہنچے۔

جلسے کا پنڈال بینظیر بھٹو کے مزار کے سامنے میدان میں سجایا گیا جبکہ جلسہ گاہ کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے اور اسٹیج پر رہنماؤں کے لیے فرشی نشست کا انتظام کیا گیا۔

دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش پہنچے —تصویر: ڈان نیوز
دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش پہنچے —تصویر: ڈان نیوز

جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے پی ڈی ایم رہنماؤں نے نوڈیرو کے بھٹو ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کی اور اس کے بعد جلسہ گاہ پہنچے۔

اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کا 9 رکنی وفد رات کو نائب صدر مریم نواز کی سربراہی میں نوڈیرو میں بھٹو ہاؤس پہنچا، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، فریال تالپور اور شیری رحمٰن نے وفد کا استقبال کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے وفد میں مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید، کیپٹن (ر) صفدر، محمد زبیر، مفتاح اسمٰعیل، شاہ محمد شاہ، ثانیہ عاشق اور مصدق ملک شامل تھے۔

بینظیر بھٹو کا وژن پی ڈی ایم کی شکل میں زندہ ہے، چیئرمین پی پی پی

پی پی پی چیئرمین نے بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ جسمانی طور پر شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن وہ جمہوری قوتوں کو متحد رکھنے والی قوت اور پارٹی کی رہنمائی کرنے والی روشنی کی صورت میں موجود ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی دنیا میں ایک بیٹی، بہن، اہلیہ، والدہ اور دلوں پر راج کرنے والی ایک رول ماڈل تھیں جن کا جانی نقصان غیر جانبدار تاریخ صدیوں تک محسوس کرے گی۔

مزید پڑھیں:محترمہ بینظیر بھٹو کی 11ویں برسی، گڑھی خدابخش میں پارٹی کارکنان کی آمد

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے نہ صرف پدرانہ معاشرے کی خواتین کو متاثر کیا بلکہ پوری قوم کو متحد کیا، انہوں نے جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں بڑی بہادری سے قیادت بھی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وژن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی شکل میں زندہ ہے، انہوں نے آمرانہ قوتوں کو للکار کر کہا تھا کہ آپ کسی شخص کو پابندِ سلاسل تو کرسکتے ہو، لیکن نظریے کو نہیں، کسی فرد کو جلاوطن تو کیا جاسکتا ہے، لیکن فکر کو نہیں۔

چیئرمین پی پی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے مشن کو ہر قربانی دے کر پایہ تکمیل پر پہنچائیں گے، کارکنان حقیقی جمہوریت کی بحالی اور آئین و پارلیمان کی بالادستی کی جدوجہد کے لیے تیار ہوجائیں اور عوام کو مکمل خودمختار بنانے کے لیے ایک بڑی تحریک کے لیے کمر کس لیں۔

بینظیر بھٹو کی برسی میں شرکت اعزاز کی بات ہے، مریم نواز

سکھر سے روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ بینظیر بھٹو کی برسی پر ان کے پاس جارہی ہیں۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو نے بہادری سے ملک کے لیے جان دی، ان کی برسی میں شرکت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا مزید کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو اور نوز شریف کے قوم کو دیے گئے میثاق جمہوریت نے تاریخ بدل دی اور اب وہ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما اسے آگے لے کر چلیں گے۔

مولانا فضل الرحمان کی پیپلز پارٹی سے کوئی ناراضی نہیں، مولانا عبدالغفور حیدری

جے یو آئی (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی بلاول بھٹو زرداری یا پیپلز پارٹی سے کوئی ناراضی نہیں ہے اگر وہ ناراض ہوتے تو اپنا وفد بھی گڑھی خدا بخش نہ بھیجتے۔

سکھر ایئرپورٹ پر گڑھی خدا بخش روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کا اپنا شیڈول ہوتا ہے کوئی مجبوری ہوتی ہے اگر بلاول بھٹو زرداری مردان نہیں آئے تو اسے ناراضی تو نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل کسی جماعت نے فوج سے حکومت کو گھر بھیجنے کا مطالبہ نہیں کیا، ہمارا تو روز اول سے یہ مؤقف تھا کہ اسمبلیوں میں حلف نہ اٹھایا جائے لیکن دوستوں کے اصرار پر ہم نے حلف بھی اٹھایا اور وزیر اعظم اور صدر کے الیکشن میں بھی حصہ لیا لیکن اب پی ڈی ایم اے بن چکی ہے اس لیے اب تمام فیصلے اس کے پلیٹ فارم سے ہی ہوں گے۔

غفور حیدری کا مزید کہنا تھا کہ جنوری میں پی ڈی ایم کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تمام پارٹیاں مل کر استعفوں اور لانگ مارچ کا ٖفیصلہ کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حکومت کو پلٹ چکے ہیں اب حکومت کو عددی اکثریت نہیں رہی ہے اور اگر اب حکومت کی پشت پناہی کرنے والے ہاتھ اٹھا دیں تو یہ حکومت ختم ہوجا ئے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں