موٹروے گینگ ریپ کیس: متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ، کمرہ عدالت میں ملزمان کی شناخت

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز،/پنجاب پولیس
ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز،/پنجاب پولیس

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں موٹروے گینگ ریپ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی جہاں متاثرہ خاتون نے اپنا بیان قلمبند کروایا اور کمرہ عدالت میں گرفتار دونوں ملزمان کی شناخت بھی کرلی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت جیل کے احاطے میں کی جہاں مرکزی ملزمان کو بھی پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس کے ملزمان پر فرِدِ جرم عائد

عدالت میں سماعت کے دوران متاثرہ خاتون نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا جبکہ عدالت نے بچوں کے کم عمر ہونے پر ان کا بیان ریکارڈ نہ کرنے کا حکم دیا۔

متاثرہ خاتون نے کمرہ عدالت میں مرکزی ملزمان عابد ملہی اور شفقت عرف بگا کی شناخت کر لی اور واقعے سے متعلق اپنا مکمل بیان ریکارڈ کروایا۔

خیال رہے کہ متاثرہ خاتون نے ملزمان کی شناخت اس سے پہلے جیل میں جا کر بھی کی تھی۔

عدالت نے عابد ملہی اور شفقت بگا کا ڈی این اے لینے والے افراد کا بھی بیان ریکارڈ کیا اور پولیس افسر انسپکٹر محمد سلیم نے بھی بیان قلمبند کرایا۔

انسپکٹر سلیم کو متاثرہ خاتون نے بیان کے دوران ان کا نام خفیہ رکھنے کا کہا تھا۔

موٹروے گینگ ریپ کیس میں اسپیشل پراسکیوٹر عابد بھٹی، اسپیشل پراسکیوٹر حافظ اصغر اور عبدالجبار نے بھی بیانات ریکارڈ کروائے جبکہ مجسٹریٹ کینٹ محمد علی اور انسپکٹر محمد وسیم کے بیان پر جراح بھی مکمل کر لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: ملزمان پر 3 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی، عدالت

عدالت میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے قاضی لئیق کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا اور ملزمان کے وکیل گل شیر ایڈووکیٹ نے گواہوں پر جراح کی۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں اے ایس آئی دانیال اشرف اور اے ایس آئی محمد یوسف سمیت 30 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

عدالت سے متعدد مرتبہ مہلت ملنے کے بعد پولیس نے 20 فروری کو عدالت میں 200 صفحات پر مشتمل چالان جمع کروایا تھا جس میں ملزمان کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

پولیس نے چالان میں 40 گواہان کے بیانات قلمبند کیے تھے اور چالان میں کہا گیا کہ عابد ملہی اور شفقت بگا نے خاتون کے ساتھ ڈکیتی اور زیادتی کی۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ جیل میں کرائی گئی اور ان کا ڈی این اے بھی کروایا گیا جو میچ کر گیا جبکہ دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اقرار بھی کیا ہے۔

بعد ازاں 3 مارچ کو عدالت نے دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی، اس سے قبل 24 فروری کو سماعت میں سرکاری وکلا نے عدالت سے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے فرد جرم کے لیے 3 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کیس: ملزمان کے خلاف 200 صفحات پر مشتمل چالان عدالت میں جمع

ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا نے صحت جرم سے انکار کیا تھا جبکہ عدالت نے ملزمان کے خلاف استغاثہ کے گواہان کو طلب کر کے سماعت ملتوی کردی تھی۔

موٹروے ریپ کیس

خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020 کو لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔

واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی 30 سال سے زائد عمر کی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔

اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتہ دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔

تاہم جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے، بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے اصل ملزمان تک پہنچنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔

تاہم 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ایک ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

بعد ازاں کئی روز کی تلاش کے بعد موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں