نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر رات 8 بجے تک تمام کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جہاں تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور کورونا سے متعلق متعدد فیصلے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی تیسری لہر، این سی او سی نے مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

این سی او سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'اجلاس میں کووڈ سے متعلق حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے 8 فیصد سے زیادہ کیسز کی شرح کے حامل علاقوں میں 3 روز کی بنیاد پر مزید بندشوں پر اتفاق کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ '8 فیصد سے کم شرح کے حامل علاقوں میں پہلے ہی بندشیں عائد ہیں جو رسک کی بنیاد پر بدستور جاری رہیں گی۔

این سی او سی کی جانب سے درج ذیل فیصلے کیے گئے:

1- جائزے کی بنیاد پر پرٹوکولز کے سخت نفاذ کے ساتھ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد اور بغیر کسی ایمرجنسی کے نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

2- ہر قسم کے بند مقامات پر کھانے کی سہولت بند جبکہ رات 10 بجے تک کھلے مقامات پر کھانے اور کھانا ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔

3- رات 8 بجے تک تمام کاروباری سرگرمیاں بند کردی جائیں گی۔

4- ہفتے میں دو دن تحفظ کے طور پر رکھے جائیں گے اور دنوں کا انتخاب وفاقی اکائیوں کی مرضی پر ہوگا۔

5- تقریبات میں زیادہ سے زیادہ 300 افراد کو کووڈ ایس او پیز پر سخت پابندی کے ساتھ اجازت ہوگی تاہم بند جگہوں پر ثقافتی، موسیقی، مذہبی یا دیگر تقریبات پر پابندی ہوگی۔

6- سنیما اور مزار مکمل طور پر بند ہوں گے۔

7- کھیلوں، میلوں، ثقافتی اور دیگر ایونٹس پر مکمل پابندی ہوگی۔

8- کھلے مقامات پر شادی کی تقریبات میں رات 10 بجے تک زیادہ سے زیادہ 300 مہمانوں کو سخت کووڈ ایس او پیز کے ساتھ صرف دو گھنٹوں تک شرکت کی اجازت ہوگی جبکہ کسی قسم کی انڈور تقریب کی اجازت نہیں ہوگی۔

9- پارکس بھی مکمل طور پر بند رہیں گے تاہم واکنگ یا جوگنگ ٹریکس سخت ایس او پیز کے ساتھ بدستور کھلی ہوں گی۔

10- تمام سرکاری اور نجی دفاتر اور عدالتوں میں 50 فیصد عملے کی گھروں سے کام کرنے کی پالیسی جاری رہے گی۔

11- انٹرسٹی ٹرانسپورٹ 50 فیصد تعداد کے ساتھ چلانے کی اجازت ہوگی۔

12- ریل سروس 70 فیصد تعداد کے ساتھ چلائی جائے گی۔

13- تمام وفاقی اکائیاں ماسک پہننے کو یقینی بنائیں گی جبکہ عمل درآمد کے لیے اقدامات میں جدت لائی جائے گی۔

14- عدالتوں (سٹی، ڈسٹرکٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ) میں لوگوں کی تعداد کم ہونی چاہیے۔

15- گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، آزاد جموں و کشمیر اور دیگر سیاحتی مقامات میں قواعد پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور داخلی مقامات پر ٹیسٹ کی سہولت قائم کی جائے گی۔

16- میڈیا قابل سزا سرگرمیاں نمایاں کرے۔

اس کے علاوہ این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان پابندیوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا اور 11 اپریل 2021 تک یہ نافذ رہیں گی تاہم 7 اپریل کو جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے لیے تعلیمی ادارے بند کرنا بڑا مشکل فیصلہ ہے، شفقت محمود

تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق کہا گیا کہ این سی او سی کی جانب سے 10 مارچ سے جاری بندشوں کا 24 مارچ کو جائزہ لیا جائے گا۔

قبل ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے چیئرمین اسد عمر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آج ہونے والے این سی او سی کے اجلاس سے متعلق مختصر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اجلاس میں ہم نے کورونا سے متعلق پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مذکورہ فیصلے کے حوالے سے کہا تھا کہ ’ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 1863 افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 8 مریض انتقال کر گئے جبکہ صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 40 اور اموات کی تعداد 5 ہزار 982 ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر صوبہ پنجاب کے 7 شہروں میں 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا اس کے علاوہ ان شہروں کے تمام تعلیمی اداروں میں پہلے ہی موسم بہار کی تعطیلات دے دی گئی تھیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے جہاں مختلف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا وہیں مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں کو بھی 15 مارچ سے 28 مارچ تک بند کرنے کا اعلان کردیا تھا

تبصرے (1) بند ہیں

علی رضا Mar 23, 2021 04:26am
جناب اسد صاحب آپ کو کورونا سے عوام کی ہلاکت کی فکر ہے اور اعداد شمار بھی معلوم ہے۔ کیا آپ اور آپکی حکومت کی یہ ذمداری نہیں لوگ غربت بھوک افلاس بیروزگاری اور مہنگائی سے مر رہے ہیں کبھی اُس پر غور کیا؟ کورونا کے لیے کاروباری پابندی لگا کر مزید لوگوں کو بیروزگار کرنا جب مکمل غذا نہیں ملے گی تو قوّت مدافیت کہاں سے ہوگی پھر صرف کورونا سے نہیں اور بھی کئی امراض سے موت واقعہ ہوگی۔