چینی کا زیادہ استعمال بچوں کی دماغی نشوونما کے لیے نقصان دہ

03 اپريل 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اپنے بچوں کی بہترین ذہنی نشوونما چاہتے ہیں؟ تو انہیں بہت زیادہ میٹھا کھلانے سے گریز کریں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جارجیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال بچوں کی دماغی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے، بالخصوص سیکھنے اور یادداشت سے متعلق اہم ترین حصے ہپوکیمپس پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کے دوران انہیں روزانہ کی بنیاد پر میتھے مشروبات کا استعمال کرایا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عدت کے نتیجے میں لڑکپن میں سیکھنے اور یادداشت کے ٹاسکس میں کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ میٹھے سے معدے کے بیکٹریا میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو یادداشت میں تنزلی کا باعث بنتی ہیں۔

تحقیق کے دوران چوہوں کے بچوں کو معمول کی غذا کے ساتھ چینی سے بنا سلوشن استعمال کرایا گیا جو عام دستیاب میٹھے مشروبات کی طرح ہوتا ہے۔

اس کے بعد ان چوہوں سے ہپوکیمپس سے متعلق یادداشت کے ٹاسک کرائے گئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ بچپن میں چینی کا استعمال کرنے والے ان چوہوں کی اشیا میں امتیاز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی جبکہ چینی سے دور رہنے والوں چوہوں پر ایسے اثرات نظر نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ بچپن میں چینی کا زیادہ استعمال بظاہر دماغ کی سیکھنے اور یادداشت کی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معدے اور دماغ کے درمیان اس تعلق کی شناخت کی جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ٹرانزیشنل سائیکاٹری میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں